پاکستانی کپتان جو آسٹریلیا سے ہوم سیریز نہ کھیل سکے
پاکستانی کپتان جو آسٹریلیا سے ہوم سیریز نہ کھیل سکے
منگل 1 مارچ 2022 5:43
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سیریز شروع ہونے سے پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم نے پریکٹس کی (فوٹو: اے ایف پی)
دنیائے کرکٹ میں آسٹریلیا کی ٹیم کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کی وجہ سے کرکٹ کو ایک الگ پہچان ملی ہے۔ ہر چھوٹی بڑی ٹیم آسٹریلیا کا مقابلہ کرنے اور ان کی میزبانی کرنے کی خواہش مند ہوتی ہے۔ اور ہر کپتان کیریئر میں کم از کم ایک مرتبہ آسٹریلیا کو ضرور ہرانا چاہتا ہے۔
کینگروز سے پہچانے والے دیس کی موجودہ کرکٹ ٹیم 1998 کے بعد اتوار کے روز پاکستان پہنچی ہے اور پاکستان کے موجودہ کپتان بابر اعظم کو یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہے کہ وہ 24 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم کی قیادت کریں۔
ان سے پہلے 13 پاکستانی کپتان ہوم کراؤڈ کے سامنے آسٹریلیا سے کھیلے بغیر ہی سبکدوش ہو گئے۔ اور ان کی یہ حسرت ہی رہی کہ مقامی شائقین کے سامنے آسٹریلیا کو ہرانا تو دور ان سے مقابلہ ہی کر سکیں۔
پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں بابر اعظم 34 کپتانوں میں سے 8ویں کپتان ہیں جنہیں ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم کی قیادت کا موقع ملنے جا رہا ہے۔
ان سے پہلے وسیم اکرم، وقار یونس، معین خان، انضمام الحق، یونس خان اور مصباح الحق جیسے پاکستان کے 13 کپتان آسٹریلیا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر قیادت سے محروم رہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا آغاز چار مارچ سے راولپنڈی میں ہوگا جبکہ دوسرا ٹیسٹ میچ 12 مارچ کو کراچی اور سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ 21 مارچ کو قذافی کرکٹ سٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔
اس دورے کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین ایک روزہ میچز پر مشتمل سیریز کا آغاز 29 مارچ سے ہوگا، دوسرا ایک روزہ میچ 31 مارچ جبکہ سیریز کا آخری میچ 2 اپریل کو کھیلا جائے گا۔ دورے میں شیڈول واحد ٹی 20 میچ 05 اپریل کو کھیلا جائے گا۔
ایک روزہ میچز کی سیریز اور واحد ٹی 20 وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر کے سنگم پر واقع پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلی جائے گی۔
پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز کی تاریخ
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اب تک 25 ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی گئی ہیں جن میں آسٹریلیا 13 اور پاکستان سات ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا ہے جبکہ پانچ سیریز برابری پر اختتام ہوئیں۔
پاکستان نے آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ سیریز میں 12 مرتبہ میزبانی کی جس میں آٹھ مرتبہ پاکستان، دو مرتبہ متحدہ عرب امارات، ایک سیریز سری لنکا اور متحدہ عرب امارات اور ایک انگلینڈ کی سرزمین پر کھیلی گئی ہیں جن میں پاکستان چھ ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا، آسٹریلیا تین جبکہ تین ٹیسٹ سیریز ڈرا ہوئیں۔
آسٹریلیا کی ٹیم پہلی مرتبہ واحد ٹیسٹ میچ پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے 1956 میں پاکستان آئی۔ یہ میچ نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا تھا جس میں عبدالحفیظ کاردار کی قیادت میں پاکستان نے مہمان ٹیم کو نو وکٹوں سے شکست دے دی۔
دوسری مرتبہ آسٹریلیا کی ٹیم 1959-60 میں پاکستان آئی۔ رچی بینو کی قیادت میں آسٹریلوی ٹیم نے ڈھاکہ (موجودہ بنگلہ دیش) میں پہلا ٹیسٹ آٹھ وکٹوں سے اپنے نام کیا۔ مہمان ٹیم نے لاہور میں کھیلے گئے دوسرا ٹیسٹ میچ بھی سات وکٹوں سے جیت کر سیریز اپنے نام کی۔ کراچی میں کھیلا گیا سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔
کینگروز نے تیسری مرتبہ 1964 میں پاکستان کا دورہ کیا۔ اکتوبر 1964 میں کراچی میں کھیلا گیا واحد ٹیسٹ میچ ڈرا پر ختم ہوا۔
آسٹریلیا نے چوتھا دورہ پاکستان 1979-80 میں کیا جس میں تین میچز پر مشتمل سیریز میزبان ٹیم نے ایک صفر سے اپنے نام کی۔ اس سیریز میں پاکستان کی قیادت جاوید میانداد نے کی۔
پاکستان نے 1982-83 کی سیریز میں پانچویں بار آسٹریلیا کی میزبانی کی۔ پاکستان نے یہ سیریز کلین سویپ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو تین صفر سے شکست دی۔ لیگ سپنر عبدالقادر نے سیریز میں 22 وکٹیں حاصل کیں، کپتان عمران خان نے 13 وکٹیں لیں۔ اس دوران پاکستان نے کراچی ٹیسٹ نو وکٹوں، فیصل آباد ٹیسٹ ایک اننگز اور تین رنز جبکہ لاہور ٹیسٹ نو وکٹوں سے جیتا۔
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم نے چھٹی مرتبہ پاکستان کا دورہ 1988-89 میں کیا۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کے کپتان جاوید میانداد نے یادگار ڈبل سنچری سکور کی۔ اس میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو ایک اننگز اور 188 رنز سے شکست دی۔ یہ رنز کے اعتبار سے اس وقت کی سب سے بڑی ٹیسٹ فتح تھی۔ فیصل آباد اور لاہور ٹیسٹ ڈرا رہے۔
1994 میں آسٹریلیا نے ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا اس سیریز میں پاکستان نے ٹیسٹ تاریخ کی سب سے سنسنی خیز فتح سمیٹی۔ میزبان ٹیم نے محض ایک وکٹ سے کراچی ٹیسٹ جیتا۔ پھر کپتان سلیم ملک نے راولپنڈی میں شاندار ڈبل سنچریاسکور کرکے میچ بچایا۔ انہوں نے لاہور میں پھر سنچری سکور کی۔ دونوں ممالک کے مابین ٹیسٹ سیریز ایک صفر سے پاکستان کے نام کی۔
پاکستان میں سیریز جیتنے کے لیے آسٹریلیا کا 39 سالہ انتظار 1998 میں ختم ہوا۔ مارک ٹیلر کی قیادت میں مہمان ٹیم نے تین میچوں کی سیریز ایک صفر سے جیتی۔ آسٹریلیا نے راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ ایک اننگز سے جیتا۔ اس کے بعد مارک ٹیلر نے پشاور ٹیسٹ میں یادگار ٹرپل سنچری بنائی۔ پشاور میں ہائی سکورنگ ڈرا کے بعد، اعجاز احمد کی سنچری نے پاکستان کو کراچی ٹیسٹ ڈرا کرنے میں مدد کی۔
2002 میں متحدہ عرب امارات میں تین میچوں کی سیریز میں پاکستان کی قیادت وقار یونس نے کی۔ سٹیو واہ کی زیر قیادت میدان میں اترنے والی مہمان ٹیم نے تین صفر سے کلین سویپ کیا۔ شارجہ میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان 59 اور 53 رنز پر ڈھیر ہو گیا، یہ اب تک پاکستان کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کم مجموعہ ہے۔
2010 میں دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز انگلینڈ میں کھیلی گئی۔ لارڈز ٹیسٹ میں شکست کے بعد، پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف ہیڈنگلے، لیڈز میں تین وکٹوں کی سنسنی خیز جیت کے ساتھ تقریباً 15 سالوں میں آسٹریلیا کے خلاف اپنی پہلی ٹیسٹ جیت حاصل کی۔ محمد عامر نے سات وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو تاریخی فتح دلائی۔
2014 میں پاکستان نے دبئی اور ابوظہبی میں دو زبردست فتوحات ریکارڈ کر کے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں دو صفر سے کلین سویپ کیا۔ یونس خان، احمد شہزاد، اظہر علی اور سرفراز احمد نے شاندار بلے بازی کی۔ کپتان مصباح الحق نے ابوظہبی ٹیسٹ میں اس وقت کی مشترکہ تیز ترین ٹیسٹ سنچری سکور کی۔
2018 میں پاکستان نے دو میچوں کی سیریز ایک صفر سے جیتی۔ سرفراز احمد کی زیرقیادت قومی کرکٹ ٹیم نے دبئی میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ ڈرا کیا تاہم محمد عباس کی شاندار کارکردگی نے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو 373 رنز کی فتح دلائی۔