Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سپر سانک میزائل‘، پاکستان کا انڈین ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج

دفتر خارجہ کے مطابق ’اس طرح کے واقعات انڈیا کی علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے بے حسی کے عکاس ہیں‘ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان نے انڈین ساختہ 'سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ' کے ذریعے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
جمعے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں انڈیا کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور انڈین ساختہ 'سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ' کے ذریعے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
’یہ فلائنگ آبجیکٹ نو مارچ 2022 کو انڈیا کے شہر سورت گڑھ سے پاکستان میں داخل ہوا اور پاکستان کے شہر میاں چنوں کے قریب گرا جس سے شہری املاک کو نقصان پہنچا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انڈین ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ فلائنگ آبجیکٹ کے لانچ سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔
’ فلائنگ آبجیکٹ کی پرواز نے پاکستانی فضائی حدود میں کئی ملکی/بین الاقوامی پروازوں کو خطرے میں ڈالا بلکہ اس کے نتیجے میں ہوا بازی کے سنگین حادثے کے ساتھ ساتھ ہلاکتیں بھی ہو سکتی تھیں۔‘
انڈیا کے ناظم الامور سے کہا گیا ہے کہ وہ انڈین حکومت کو فضائی حدود کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی پر پاکستان کی جانب سے مذمتی پیغام پہنچائے اور بین الاقوامی اصولوں اور ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی سے آگاہ کرے۔
بیان کے مطابق ’اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ واقعات انڈیا کی علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے بے حسی کے عکاس ہیں۔ پاکستان اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔‘

’پاکستان ایئر فورس اس چیز کو مسلسل مانیٹر کر رہی تھی‘

جمعرات کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نومارچ کو ایک چیز انڈیا سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئی۔ پاکستان ائیرفورس نے اس کی مکمل مانیٹرنگ گی۔
پریس کانفرنس کے دوران ائیر وائس مارشل طارق ضیا نے اس واقعے کے بارے میں ملٹی میڈیا بریفنگ دی اور بتایا کہ یہ چیز میاں چنوں کے قریب گری جس سے سویلین کا کچھ نقصان بھی ہوا۔
انہوں نے اس واقعے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے نو مارچ کو شام چھ بج کر 33 منٹ ایک انڈین بارڈر کے 104 کلومیٹر اندر ایک چیز کو مانیٹر کیا۔ یہ چیز 40 ہزار فٹ بلندی پر اڑ رہی تھی۔ یہ انتہائی تیز رفتاری سے سفر کر رہی تھی۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق  فلائنگ آبجیکٹ کے لانچ سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا (فوٹو: اے پی پی)

’یہ چیز 70 سے 80 کلومیٹر سفر کے بعد دائیں جانب مڑی اور اسی بلندی اور رفتار کے ساتھ شمالی مغرب میں پاکستان کی جانب بڑھنا شروع ہو گئی۔ پاکستان ائیر فورس اس چیز کو مسلسل مانیٹر کر رہی تھی۔‘
’اس کے بعد اس چیز نے انٹرنیشنل سرحد عبور کی اور یہ بھاولپور کے جنوب سے پاکستان میں داخل ہوئی۔ اور پھر یہ شام چھ بج کر پچاس منٹ پر میاں چنوں کے قریب غائب ہو گئی۔‘
’اس چیز نے پاکستان کی فضائی حدود میں 140 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کیا۔ اس نے شروع سے زمین پر گرنے تک مجموعی طور پر چھ منٹ 46 سیکنڈز دورانیے کا سفر کیا جبکہ یہ پاکستانی حدود میں تین منٹ 44 سیکنڈز تک رہی۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان فضائی حدود کی اس خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔

شیئر: