عدم اعتماد کے دوران انتظامیہ فریق بنی تو سزا کے لیے تیار رہے: سابق وزرائے اعظم
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل میں پولیس اور انتظامیہ فریق بنی تو یہ آئین شکنی ہو گی۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کے تین سابق وزرائے اعظم نے سیکریٹری داخلہ، پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل میں فریق بنے تو سزا کے لیے تیار رہیں۔
جمعے کو جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سندھ ہاﺅس میں پولیس گردی کی گئی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان اور وزیرداخلہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری داخلہ، پولیس اور انتظامیہ کے حکام کو خبردار کرتے ہیں کہ کسی سیاسی عمل کا حصہ نہ بنیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل میں پولیس اور انتظامیہ فریق بنی تو یہ آئین شکنی ہو گی۔ ’آئین شکنی کرنے، اور ان کی مدد کرنے والوں کو سزا کے لیے تیار رہنا ہوگا۔‘
سابق وزرائے اعظم نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کے خلاف پولیس گردی پارلیمنٹ پر حملہ تصور ہوگا۔ ’پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاﺅس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘
بیان کے مطابق عمران خان 172 ارکان لا نہیں پا رہے، پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ان کے اغوا کی تیاری ہے۔ ’اوچھے ہتھکنڈے اعلان ہیں کہ عمران خان اکثریت اور ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ آئین، جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ ’نہیں چھوڑوں گا‘ کہنے والے کو سب چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’نہیں چھوڑوں گا‘ کی دھمکیاں دینے والے کے ساتھ کوئی رہنے کو تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے راستے پر چلتے ارکان پارلیمان کے خلاف آئین شکنوں کا حملہ دہشت گردی اور لاقانونیت ہوگی۔ پولیس گردی، آئین شکنی پر سپیکر قومی اسمبلی کی لاتعلقی، مجرمانہ خاموشی ثبوت ہے کہ وہ آئین کے بجائے پارٹی لیڈر کے تابع ہیں۔