نمبرز گیم میں اپوزیشن کی واضح برتری مگر وفاقی وزرا ’اتنے‘ پُراعتماد کیوں؟
نمبرز گیم میں اپوزیشن کی واضح برتری مگر وفاقی وزرا ’اتنے‘ پُراعتماد کیوں؟
جمعرات 31 مارچ 2022 5:36
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان کی سیاسی صورت حال ہر بدلتے پل کے ساتھ تبدیل ہو رہی ہے اور بظا ہر وزیراعظم عمران خان ایوان میں اپنی عددی اکثریت کھو چکے ہیں۔
ہر لمحے کے ساتھ بدلتی صورت حال میں ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تو لگ رہا تھا کہ معاملہ اب مکمل طور پر واضح ہوجائے گا لیکن عین اسی وقت وزیراعظم ہاؤس بھی اہم ملاقاتوں کا گڑھ بن چکا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے بدھ کی صبح مبینہ دھمکی آمیز خط سینیئر صحافیوں اور اتحادیوں کو دکھانے کا اعلان کیا تو کچھ ہی دیر بعد قوم سے خطاب کرنے کا فیصلہ بھی تبدیل کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
وزیراعظم اور عسکری قیادت کے درمیان ملاقاتوں کے دو ادوار بھی ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈیڑھ گھنٹے کے دوران دو مرتبہ اعلٰی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم نے پہلے پہل صحافیوں کو مبینہ دھمکی آمیز خط دکھانے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے صرف صحافیوں کو خط کے چند مندرجات بتانے پر اکتفا کیا۔
عسکری قیادت سے ہونے والی پہلی ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب موخر کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں موجود سرکاری ٹیلی ویژن کا عملہ واپس روانہ کر دیا گیا۔
شاہراہ دستور پر وزیراعظم ہاؤس کے مرکزی دروازے پر میڈیا کی نظریں جمی ہوئی تھیں، جہاں سیاسی غیر یقینی صورت حال سے متعلق اہم ملاقاتیں جاری تھیں۔
ان ملاقاتوں کے دوران وقتاً فوقتاً حکومتی ترجمان اور وفاقی وزرا میڈیا سے گفتگو کرنے بھی آئے۔ پہلے حکومتی میڈیا کمیٹی کے رکن فیصل جاوید اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے یکے بعد دیگرے علیحدہ علیحدہ میڈیا سے گفتگو کی، بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈاکٹر شہباز گِل اور فرخ حبیب کے ہمراہ بھی گفتگو کی۔
وزیراعظم ہاؤس میں جس وقت ان اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری تھا تو عین اسی وقت متحدہ اپوزیشن کا بھی سندھ ہاؤس میں اجلاس ہو رہا تھا جس میں تحریک انصاف کے کم و بیش 22 ارکان قومی اسمبلی شریک ہوئے اور اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ ان کے اجلاس میں 190 سے زائد ارکان اسمبلی شریک ہیں۔
اس سے بظاہر تو حکومت کے پاس ایوان میں اکثریت برقرار رکھنے کی کوئی راہ نظر نہیں آرہی لیکن وفاقی وزرا وزیراعظم ہاؤس میں جاری 4 گھنٹوں سے زائد دیر تک جاری رہنے والی مختلف ملاقاتوں کے بعد انتہائی پراعتماد نظر آرہے تھے۔
یکے بعد دیگرے آنے والے وزرا آن دا ریکارڈ اور آف دا ریکارڈ بھی انتہائی پراعتماد تھے اور متعدد بار وزرا سے ان کی پراعتمادی کے پیچھے راز ٹٹولنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اس کی وجوہات کوئی بھی بتانے کو تیار نہ تھا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری ایک موقع پر بولے کہ بس اتنا کہوں گا کہ اس وقت جو سندھ ہاؤس میں بیٹھے ہیں وہ جلد پچھتائیں گے، بہت کچھ ہے جو ابھی بتایا نہیں جا سکتا۔
وفاقی وزرا کی پراعتمادی کپتان کے کھلاڑیوں کی ’مائنڈ گیم‘ تھی یا اس ساری صورت حال میں کوئی درمیانی راہ نکالے جانے کی امید، یہ کہنا تو قبل ازوقت ہوگا۔ لیکن تحریک عدم اعتماد پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس ووٹنگ کرانے کے آئینی طورپر صرف چار روز ہی باقی ہیں۔
عددی اعتبار سے تو اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہے لیکن گذشتہ دو ماہ سے جاری سیاسی ہلچل میں’مدر آف آل سرپرائز‘ ہی حکومت کے بچنے کی واحد امید ہے۔