پاکستان کی قومی اسمبلی میں جمعرات کو اپوزیشن کے ارکان نے اپنی اکثریت دکھاتے ہوئے حکومتی تحریک کو کثرت رائے سے نامنظور کر دیا ہے۔
حکومت کو شکست ہونے اور وقفہ سوالات میں بار بار تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے مطالبے سے تنگ آ کر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس اتوار کی صبح تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تو اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں پر کچھ دیر کے لیے دھرنا دیا۔
مزید پڑھیں
-
’دھمکی آمیز‘ خط کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاسNode ID: 657441
-
وزیراعظم عمران خان آج رات قوم سے خطاب کریں گے: فواد چوہدریNode ID: 657501
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کر رہے تھے۔
روایت کے برعکس وقفہ سوالات سے قبل ہی ڈپٹی سپیکر نے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کو تحریک پیش کرنے کا کہہ دیا۔
ان کی جانب سے قومی اسمبلی کے ایوان کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے لیے استعمال کرنے کی تحریک پیش کی گئی۔
ڈپٹی سپیکر نے تحریک کی منظوری کے لیے ووٹنگ کرائی تو حکومت کے مقابلے میں بلند آواز سے اپوزیشن کے اراکین نے ’نہ‘ کہہ دیا۔ ڈپٹی سپیکر نے دوبارہ ووٹنگ کرائی تو اپوزیشن نے مزید بلند آواز اور زیادہ تعداد کے ساتھ تحریک نامنظور کر دی۔
اس کے بعد ایوان میں وقفہ سوالات کا آغاز کیا گیا۔
ڈپٹی سپیکر نے سب سے پہلے مسلم لیگ ن کی رکن طاہرہ اورنگزیب کو سوال کرنے کا کہا تو انھوں نے کہا کہ ’میں اپنا سوال واپس لیتی ہوں تاہم آپ جلدی سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرا دیں۔‘
