وزیراعظم کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج، چند سو افراد کی شرکت
وزیراعظم کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج، چند سو افراد کی شرکت
بدھ 6 اپریل 2022 22:04
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
وزیراعظم عمران خان کی کال کے باوجود احتجاج میں محض سینکڑوں کارکن شریک ہوئے (فوٹو: اردو نیوز)
وزیراعظم عمران خان کی کال پر اسلام آباد کے فاطمہ جناح پارک میں حکمران جماعت تحریک انصاف نے مسلسل تیسرے روز احتجاج کیا جو دو گھنٹے تک جاری رہا۔
عمران خان نے کارکنوں کو مبینہ غیر ملکی سازش کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
بدھ کی رات ساڑھے 9 بجے شروع ہونے والے اس احتجاج میں اسلام آباد کے شہریوں نے شرکت کی جبکہ متعدد رہنما اپنے حلقوں سے قافلے لے کر اس احتجاج میں شریک ہوئے۔
وزیراعظم عمران خان کی کال کے باوجود اس احتجاج میں محض سینکڑوں کارکن ہی شریک ہوئے۔ گذشتہ رات کے احتجاج میں شرکاں کی تعداد کچھ زیادہ نہیں تھی۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تقاریر کیں جبکہ کارکنوں کا لہو گرمانے کے لیے پارٹی ترانے بھی بجائے گئے۔
وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی احتجاج میں شرکت کی تاہم وہ میڈیا کے کیمروں سے خود کو بچاتی رہیں۔
اس احتجاج کے لیے تین سکرینز اور دو سٹیج تیار کیے گئے تھے۔ مرکزی سٹیج پی ٹی آئی کے قائدین کے خطاب کے لیے تھا جبکہ تحریک انصاف کے روایتی جلسوں کی طرح میڈیا کے لیے بھی الگ سٹیج تیار کیا گیا تھا۔
تحریک انصاف کے جلسوں اور ریلیوں میں عام طور پر خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس احتجاج کے لیے بھی خواتین کے لیے الگ انکلوژر بنایا گیا جس میں درجن بھر خواتین کارکن موجود تھیں۔
بدھ کو ہونے والے اس احتجاج میں سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان، اعظم سواتی، علی محمد خان، مراد سعید اور دیگر سابق ارکان اسمبلی شریک ہوئے۔ اسلام آباد سے ارکان قومی اسمبلی علی اعوان اور خرم نواز بھی اس احتجاج میں میں موجود تھے تاہم اس کے باوجود کارکنوں کی زیادہ تعداد فاطمہ جناح پارک میں نہیں دیکھی گئی۔
سابق وفاقی وزیر، اعظم سواتی اور غلام سرور خان علیحدہ علیحدہ ریلیوں کی صورت میں احتجاج میں شرکت کے لیے آئے۔ غلام سرور خان اپنے حلقے سے قافلے کی صورت میں احتجاج میں شرکت کے لیے پہنچے۔ ان کے ہمراہ درجنوں کارکنوں نے پلے کارڈز اٹھائے احتجاج میں شرکت کی۔
احتجاج میں شریک اسلام آباد کے ایک شہری محمد امتیاز نے بتایا کہ ’ہم عمران خان کی کال پر یہاں آئے ہیں اور مسلسل تیسرے روز اس احتجاج میں شرکت کر رہے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کارکن عمران خان کی کال پر بڑی تعداد میں باہر کیوں نہیں نکلے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’رمضان کی وجہ سے تعداد کم ہے لیکن اس کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں کارکن موجود ہیں۔‘
ان کے مطابق ’یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔ یہ ایک علامتی احتجاج ہے اور رمضان کے بعد کارکن بھرپور طریقے سے سڑکوں پر نکلیں گے۔‘
اس احتجاج میں خواتین اور فیملیز نے بھی شرکت کی جبکہ تحریک انصاف کے جلسے کی روایت کے برخلاف بزرگ شہری بھی شریک ہوئے۔
احتجاج میں شریک کارکنوں کی تعداد زیادہ تو نہیں تھی لیکن ان کا جوش وجذبہ تحریک انصاف کے روایتی جلسوں کی طرح ہی رہا، کارکن سبز اور سرخ رنگ کے پرچم تھامے نعرے بازی اور تقاریر کا جواب دیتے رہے۔
احتجاج میں شریک اسلام آباد کی ایک فیملی نے بتایا کہ ’ہم عمران خان کی حکومت سے زیادہ خوش نہیں تھے لیکن جس طرح ان کی حکومت کے خلاف سازش کی گئی ہے اب ہم ان کے ساتھ کھڑا ہونا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‘
دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس احتجاج میں عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے خطاب نہیں کیا جبکہ دیگر رہنماؤں نے امریکہ مخالف تقاریر کرتے ہوئے کارکنان کا خوب لہو گرمایا۔