ماضی میں رمضان کا اعلان توپ کے گولے سے کیا جاتا تھا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں رمضان کی آمد پر ہر سال اہل مکہ ماضی کی یادیں تازہ کرتے ہیں۔ رمضان سے تعلق رکھنے والے رسم و رواج کا تذکرہ اور اس کی کہانیاں ذوق و شوق سے بیان کرتے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اہل مکہ مغرب کی اذان سے قبل افطار کی خریداری اور پھرعشا اور تراویح کے بعد ملبوسات وغیرہ کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کرنے سے متعلق یادیں تازہ کرتے ہیں۔
سعودی شہری احمد حلبی نے رمضان سے متعلق اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ماضی میں رمضان کا اعلان توپ کے گولے سے کیا جاتا تھا۔ اس کا الگ لطف تھا۔ توپ کے گولے کی آواز مکہ کے ہر حصے میں سنی جاتی تھی۔‘
احمد حلبی کا کہا کہنا ہے کہ توپ جبل المدافاع کی چوٹی پر نصب ہوتی تھی۔ رمضان کا پہلا روزہ مل کر افطار کیا جاتا۔‘
’مکہ مکرمہ میں آباد خاندان افطار دستر خوان پر جمع ہوتے۔آب زمزم خاص اہتمام سے پیا جاتا تھا۔ مسجد الحرام میں مغرب کی اذان پر کھجوریں تقسیم کی جاتیں۔ مکہ کے بیشتر لوگ مغرب، عشا اور تراویح مسجد الحرام میں ادا کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’قدیم زمانے میں اہل مکہ چاند رات کو گھروں کی صفائی اور آرائش کا اہتمام بھی کرتے تھے۔ پانی کے برتن معطر کیے جاتے۔ رمضان سے منسوب بعض کھانے تیار کے جاتے۔ ان میں سموسہ کنافہ اور مختلف مٹھائیاں خاص طور پر تیار کی جاتی تھیں۔‘
اہل مکہ عشا اور تراویح کے بعد بلیلہ اور کلیجی جیسے کھانے خاص طور پر استعمال کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’پرانے زمانے میں زائرین عمرے کے لیے دنیا بھر سے مکہ پہنچتے۔ اس زمانے میں عمرہ زائرین کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی تھی‘۔