Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع

 تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے اجلاس 16 اپریل کو طلب کر لیا گیا ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کے وزیراعظم سردارعبد القیوم نیازی کے خلاف ان کی اپنی ہی جماعت اور کابینہ کے ارکان نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔
 تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے اجلاس 16 اپریل کو طلب کر لیا گیا ہے۔
سیکرٹری قانون ساز اسمبلی کے دفتر میں تحریکِ عدم اعتماد ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض، وزیر خوراک علی شان سونی اور پارلیمانی سیکریٹری بحالیات اکبر ابراہیم نے جمع کرائی۔ تحریکِ عدم اعتماد پی ٹی آئی کے 25 ارکان اسمبلی اور وزراء کے دستخطوں کے ساتھ جمع کرا دی گئی ہے۔ 
جن ارکان نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے ہیں ان میں عبدالماجد خان، اکبر ابراہیم، امتیاز نفیس، شاہدہ صغیر، چوہدری علی شان سونی، جاوید بٹ، محمد رفیق، نثار انصر، ملک ظفر، چوہدری اخلاق، یاسر سلطان، چوہدری ارشد، فہیم ربانی، محمد رشید، ریاض احمد، مقبول احمد، سردار احمد حسن خان، تقدیس کوثر گیلانی، خواجہ فاروق احمد، محمد مظہر سید، محمد اقبال، مظہر صادق، دیوان علی خان اور محمد اکمل سرگالہ شامل ہیں۔ 
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد نے منگل کو اپنے ٹویٹ میں  لکھا کہ ’یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ اے جے کے اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی قرارداد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری سے جمع کرائی گئی ہے۔‘
انہوں نے لکھا ’اس کا مقصد مسلم لیگ نواز اور پیپلزپارٹی کے گٹھ جوڑ کو ناکام بنانا ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’تحریک عدم اعتماد ایک جمہوری عمل ہے۔ دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔‘
 قانون ساز اسمبلی کے کل 53 ارکان میں سے پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 31 ہے۔ تحریک عدم اعتماد پر 14 روز کے اندر قانون ساز اسمبلی میں ووٹنگ ہوگی۔
واضح رہے کہ کشمیر میں بھی فلورکراسنک کرنے والے ارکان کو ڈی سیٹ کیا جا سکتا ہے تاہم اگر کسی جماعت 51 فیصد ارکان فاورڈ بلاک بنا لیں تو ان پر یہ ضابطہ لاگو نہیں ہوتا۔
وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کی جگہ پاکستان تحریک انصاف کے صدر سردار تنویر الیاس کو بطور متبادل امیدوار تجویز کیا گیا ہے۔  

تحریک عدم اعتماد کیوں لائی گئی ہے؟  

قانون ساز اسمبلی کے ارکان نے سیکرٹری قانون ساز اسمبلی کے پاس جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی وجوہات بھی درج کی ہیں۔ ارکان کا موقف ہے کہ سردار عبدالقیوم نیازی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ وہ تحریک انصاف کے منشور پر عمل در آمد کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ان کے دور میں میرٹ کی پامالی، اقربا پروری اور گڈ گورنینس کا فقدان ہے۔ ارکان کا کہنا ہے کہ سردار عبدالقیوم نیازی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں بھی مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں۔  

سردار عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟  

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کا تعلق ضلع پونچھ کی تحصیل عباس پور کے سیکٹر بٹل کے گاؤں ڈیرا شیر خان سے ہے۔ سردار عبدالقیوم نیازی ضلع کونسل کے رکن رہنے کے علاوہ مسلم کانفرنس کی حکومت میں 2006 سے 2008 تک وزیر خوراک اور بعد ازاں 2010 سے 2011 تک سردار عتیق احمد خان کی دوسری کابینہ میں وزیر جنگلات بھی رہ چکے ہیں۔ 
کشمیر کی سب سے پرانی سیاسی جماعت مسلم کانفرنس سے سیاست کا آغاز کرنے والے سردار عبدالقیوم نیازی نے 2016 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ 
پی ٹی آئی نے انتخابات 2021 کے لیے انہیں ایل اے-18 پونچھ کے حلقے سے ٹکٹ جاری کیا جہاں ان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد یاسین گلشن سے تھا۔ انہوں نے 24 ہزار 343 ووٹ حاصل کیے جبکہ حریف نے 15 ہزار 769 ووٹ حاصل کیے۔  
سردارعبدالقیوم نیازی 33 ووٹوں کے ساتھ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے 13 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ 

متوقع وزیراعظم سردار تنویر الیاس کون ہیں؟  

سردار تنویر الیاس انتخابی سیاست میں بالکل نووارد ہیں۔ 2021 میں انہوں نے پہلی مرتبہ عملی سیاست میں قدم رکھا اور ایل اے 15 باغ ون سے کامیاب ہوئے۔  
پاکستان تحریک انصاف کی کشمیر میں انتخابی مہم میں وسائل کی فراہمی سمیت ان کے معاشی شعبے میں تجربے کی وجہ سے انہیں کشمیر کی وزارت عظمیٰ کے لیے ایک اہم امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔

سردار تنویر الیاس کا شمار پاکستان کے بڑے سرمایہ داروں میں ہوتا ہے (فائل فوٹو: فیسبک/تنویر الیاس)

ان کے قریبی حلقے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے انہیں وزارت عظمیٰ کے امیدواروں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے پہلے اجلاس میں کریں گے۔ 
سردار تنویر الیاس کا شمار پاکستان کے بڑے سرمایہ داروں میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق کشمیر کے ضلع راولاکوٹ سے ہے۔ ان کا تمام تر کاروبار ریاست سے باہر ہے۔ 
تنویر الیاس سردار گروپ آف کمپنیز کے صدر ہیں۔ اسلام آباد میں ایک بڑے کاروباری مرکز دی سینٹورس اور ایک رہائشی سوسائٹی کے مالک بھی ہیں۔ 
اسی طرح ٹائل مینوفیکچرنگ، آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر سمیت مختلف شعبہ جات میں اس گروپ کی 13 کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ اس گروپ نے دیگر کاروباروں سمیت میڈیا انڈسٹری کی طرف بھی پیش قدمی کی ہے۔ 
سردار میڈیا گروپ نے چار ٹی وی چینلز کے لائسنس حاصل کر رکھے ہیں جو گذشتہ سال 64 کروڑ روپے کی بولی کے ذریعے جیتے گئے تھے۔ ان میں نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز، انٹرٹینمنٹ، ریجنل لینگویجز اور سپورٹس شامل ہیں، جبکہ سردار میڈیا گروپ کے پاس ایف ایم ریڈیو کے چار لائسنس بھی موجود ہیں اور ایشین نیوز کے نام سے اخبار کے ملک کے پانچ بڑے شہروں سے اجرا کرنے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔ 
پاکستان کے 2018 کےعام انتخابات میں انہیں پنجاب کی عبوری کابینہ میں نگران صوبائی وزیر کا قلمدان سونپا گیا تھا۔ عام انتخابات کے بعد بھی پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے معاون خصوصی برائے تجارت و سرمایہ کاری رہے اور پنجاب میں سرمایہ کاری بورڈ کی چیئرمین شپ بھی ان کے پاس تھی۔ 
 

شیئر: