اسرائیلی جارحیت کے بعد فلسطینیوں کو مزید دراندازی کا خدشہ
اسرائیلی جارحیت کے بعد فلسطینیوں کو مزید دراندازی کا خدشہ
ہفتہ 16 اپریل 2022 21:28
تیسرے مقدس ترین مقام کے اندر یہودی رسومات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ فوٹوعرب نیوز
اسرائیلی فورسز اور مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں کے درمیان جمعہ کو ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد فلسطینی عبادت کے لیے ہفتے کے روز مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں دوبارہ واپس آ گئے۔
عرب نیوز کے مطابق انتہاپسند یہودی گروپوں نے اتوار کو مسجد الاقصیٰ پر دوبارہ حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی جس کے باعث کشیدگی اور بے چینی تاحال برقرار ہے۔
مشرقی بیت المقدس کے ایک سیاسی تجزیہ کار نبیل فیدی نے کہا کہ بیت المقدس کے رہائشی مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان مسجد اقصیٰ کی عارضی تقسیم سے خوفزدہ ہیں جیسا کہ مغربی کنارے کے شہرالخلیل میں واقعہ مسجد ابراہیمی میں ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسجد الاقصیٰ پر ایسی پالیسی کا کامیاب ہونا ناممکن ہوگا۔
تجزیہ کار نبیل فیدی نے بتایا کہ اسرائیل مشرقی بیت المقدس میں رہنے والے ساڑھے تین لاکھ فلسطینیوں کو مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے اندر رہنے والے فلسطینیوں سے الگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد یہ ثابت ہوا ہے کہ فلسطینی متحد ہیں اور یہ مسجد اقصیٰ کا معاملہ ہے۔
انہوں نے جمعہ کے دن اسرائیل کی جانب سے ہونے والا پرتشدد حملہ فلسطینی مسلمانوں کے ردعمل کو جانچنے کی اسرائیلی حکمت عملی قرار دیا ہے۔
گذشتہ روز مسجد الاقصیٰ میں جو کچھ ہوا وہ سب اس بات کی تصدیق ہے کہ فلسطینی مسجد الاقصیٰ کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں اور وہ اسلام کے اس تیسرے مقدس ترین مقام کے اندر یہودی رسومات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے بیت المقدس میں اسرائیلیوں کی دراندازی اور القبلی مسجد اور الاقصیٰ پلازہ کے اندر نمازیوں پر حملے کی مذمت کی ہے جس میں ڈیڑھ سو سے زائد نمازی زخمی ہوئے اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے سینکڑوں نمازیوں کو گرفتار کیا گیا۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسی خطرناک صورتحال پوری امت مسلمہ کے جذبات کی توہین اور بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
او آئی سی نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جارحانہ اور پرتشدد واقعات اور مسلسل خلاف ورزیوں پر کارروائی کی جائے۔