پاکستان کی افغانستان سے ہونے والی ’دہشت گردی‘ کی مذمت
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’دہشت گرد افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستانی افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان نے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کچھ عرصے سے افغانستان کی طرف سے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
اتوار کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں پاکستان کی افغانستان کے ساتھ متصل سرحد پر ہونے والے حالیہ واقعات سے متعلق کہا کہ ’پاکستان نے افغانستان کی حکومت سے حالیہ چند ماہ کے دوران متعدد بار درخواست کی ہے کہ وہ اس بارڈر کو محفوظ بنائیں۔‘
’دہشت گرد افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘
واضح رہے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو افغانستان کی وزارت خارجہ نے پاکستان کے سفیر کو طلب کر کے ان کے بقول پاکستانی فوج کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر انفارمیشن نجیب اللہ حسن نے کہا کہ’ افغانستان کے صوبے کنڑ کے ایک علاقے میں پاکستان کے راکٹ حملوں سے پانچ بچے اور ایک خاتون کی ہلاکت ہوئی ہے۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’گزشتہ چند ماہ میں پاکستان اور افغانستان مختلف اداروں کے ذریعے اپنی مشترک سرحد پر مؤثر تعاون اور سکیورٹی کے لیے بات چیت کرتے رہے ہیں۔‘
’بدقسمتی سے سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت کالعدم گروہ تسلسل کے ساتھ پاکستانی پوسٹوں پر حملے کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی سپاہی جاں بحق ہوئے ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’14 اپریل کو بھی افغانستان سے آپریٹ کرنے والے دہشت گردوں کے حملے میں شمالی وزیرستان میں سات پاکستانی فوجی جان سے گئے۔‘
’پاکستان افغانستان کی حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے ان لوگوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کاررائیوں میں ملوث ہیں۔‘
’پاکستان اس موقعے پر افغانستان کی آزادی اور خودمختاری کے احترام کا اعادہ کرتا ہے اور ہم تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے لیے افغانستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘