Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

درد لا دوا

سشما سوراج نے بڑے تیقن سے اعلان کیا ہے کہ کلبھوشن یادو ان کا بیٹا ہے اور اسے بچانے کے لئے ہر قدم اٹھایا جائے گا

جاوید اقبال

یہ دراصل Referral Pain ہے۔ پہلے میں اصطلاح کا مطلب سمجھا لوں۔ ایک آدمی انتہائی شدید سردرد لے کر طبیب کے پاس جاتا ہے۔ طبیب اس سے مختلف سوالات کرتا ہے۔ اس کی نیند کے بارے میں، اس کی خوراک کے بارے میں، اس کی ملازمت کے بارے میں پھر مریض کا سنگمومانومیٹر کی مدد سے خون کا دباؤ دیکھا جاتا ہے۔ اس کی زبان، آنکھوں او رکانوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ درجہ حرارت ناپا جاتا ہے۔ سب کچھ معمول کے مطابق ہوتا ہے۔ بظاہر کوئی ظاہری علامت سامنے نہیں آتی جو سر درد کا باعث ہو۔ تب طبیب مریض پر واضح کرتا ہے کہ اس کا سردرد درحقیقت Referral Painہے۔ مسئلہ اس کے سر میں نہیں بلکہ یہ درد اصل میں جسم کے کسی اندرونی حصے میں موجود مسئلے کی علامت ہے۔

ہو سکتا ہے اس کے جگر میں یا پیٹ میں یا پٹھوں میں کہیں نقص پیدا ہو رہا ہو یا ہو گیا ہو اور اس کی نمائندگی سر میں پیدا ہونے والا درد کر رہا ہو چنانچہ طبیب سردرد کے مداوے کے لئے اسے کسی دردکشا گولی کا نام لکھ دے گا اور نصیحت کرے گا کہ اگر اس دوا کے استعمال سے درد رفع نہ ہو تو دوبارہ آئے تا کہ تفصیلی معائنہ کیا جائے۔ اب ہم سردرد کے موضوع کو یہیں تھوڑی دیر کے لئے چھوڑتے ہیں اور ایک نئی بات کا آغاز کرتے ہیں۔ لاہور میں پیدا ہونے والی اور اپنے خون میں ابھی تک کھیوڑہ کی کان سے نکلے نمک کی مہک رکھنے والی ہندوستانی وزیرخارجہ شریمتی سشما سوراج نے راجیہ سبھا میں کھڑے ہو کر بڑے بلند و بانگ انداز میں اعلان کیا ہے کہ کلبھوشن یادو ہندوستان کا بیٹا ہے اور اسے ہر قیمت پر پاکستان سے بحفاظت واپس لے جایا جائے گا۔ یہ کلبھوشن یادو کون ہے؟ آج ہندوستان او رپاکستان میں بچے بچے کو اس کا نام معلوم ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک کے ٹی وی چینل ایک دوسرے سے بازی لے جانے کے لئے اپنی ریٹنگ اوپر کرنے کے لئے سارا وقت اس ہندوستانی جاسوس پر بحث و مباحثے میں صرف کررہے ہیں۔

ہندوستانی بحریہ کا یہ حاضر سروس افسر اور جاسوس ادارے "را" کا ایجنٹ گزشتہ برس مارچ کے پہلے ہفتے میں بلوچستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی ایک عرصے سے اس کی حرکات و سکنات کا بغور مشاہدہ کرتی رہی تھی۔ ایرانی پاسپورٹ اور ایران سے حاصل کئے گئے ویزے پر وہ متعدد مرتبہ بلوچستان کا دورہ کر چکا تھا۔ گرفتاری سے ایک ماہ قبل فروری میں ممبئی میں مقیم اپنے خاندان سے ملاقات کر کے آیا تھا۔ ممبئی نہ صرف ہندوستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے بلکہ ہندوستانی بحریہ کا ہیڈکوارٹر بھی ہے۔ کلبھوشن نے مسلمانوں جیسی وضع قطع بنا رکھی تھی او رانگریزی ، اردو اور پنجابی بولنے کا ماہر ہو چکا تھا۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند منحرف نوجوانوں سے رابطے میں تھا او رکراچی میں چند لوگوں سے رابطے میں رہ کر انہیں تخریب کاری پر اکساتا رہا تھا۔ پاکستان میں ایرانی بندرگاہ چاہ بہار سے داخل ہواتھا جو بلوچستان کے علاقے گوادر کے عین دوسری طرف سمندر کے اس پار واقع ہے۔ اس کی گرفتاری کے 2ہفتے بعد پاکستانی فوجی ادارے اس کی سرگرمیوں کی تحقیق کرتے رہے اور پھر 29مارچ کو ایک ویڈیو منظر عام پر لائی گئی۔ اس میں کلبھوشن یاد ونے اپنے بارے میں تفصیلاً بتاتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ وہ پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ایک عرصے سے مشغول تھا۔

اس نے واضح الفاظ میں بتایا کہ وہ بلوچستان میں جو ایک عرصہ سے شورش زدہ ہے چند بگڑے وطن دشمن نوجوانوں سے رابطے میں تھا او رانہیں پاکستان سے اپنا صوبہ علیحدہ کر لینے پر اکسا رہا تھا۔ کلبھوشن چاہ بہار سے چلا تھا او راس مختصر سی ایرانی بندرگاہ کا قصہ بھی عجیب ہے۔ شاہ ایران کے وقتوں میں یہ ایک چھوٹی سی بستی تھی جہاں دن بھر بلوچی مچھیرے اپنے پھٹے جالوں کو گانٹھتے رہتے تھے۔ صبح سویرے اپنی کشتیوں پر رزق کی تلاش میں نکلتے اور شام ڈھلے لوٹتے، کبھی شاد کبھی ناشاد۔ کبھی کبھار ہی کوئی بحیرہ لنگر انداز ہوتا ۔ پاکستانی بندرگاہ گوادر پر چینی سرمایہ کاری کا گجربجا تو چاہ بہار کے بھاگ بھی جاگے۔گراں خواب چینی کیا سنبھلے واشنگٹن اور دہلی چونکے۔ صدیوں تک چینی بحری بیڑے جنوبی چینی سمندر میں بادبان کھولے مشرق وسطیٰ اور یورپ تک کا سفر مہینوں میں طے کرتے آئے تھے۔

چین کی مشرقی بندرگاہوں سے مشرق وسطیٰ پہنچنے تک 3ماہ کا عرصہ درکار ہوتا تھا۔ گوادر کے گہرے پانیوں نے چینیوں کو ایک سنہری خواب دکھادیا ۔ جنوبی چین کے سمندر پر سے 3ماہ کی مسافت طے کرنے کی بجائے کاشغر سے بار بردار گاڑیوں پر سامان تجارت رکھو او رکم فاصلہ طے کرتے کم وقت میں گوادر پہنچ جاؤ جہاں چینی تجارتی بحریہ اس امانت کو مشرق وسطیٰ اور یورپ کی بندرگاہوں تک رسائی دے دے گی۔ وسطی ایشیائی ریاستیں اور روس تک ساجھا کرنے کو تیار۔ تو 21ویں صدی میں ہی دنیا کی نئی سپر پاور بننے والے چین کا راستہ روکنے کو دہلی اور واشنگٹن باہم ہو گئے۔ ہر طرح سے ، ہر طور گوادر کے منصوبے کو ناکام بنایا جاتا تھا۔ "را"نے جال بچھانا شروع کیا۔ پاک افغان سرحد پر ہندوستانی قونصلیٹ کھولے گئے۔ پاکستانی نوجوانوں کے ذہن دھوئے گئے۔ انہیں منحرف کر کے تربیت دی گئی او رپھر انہیں سرحد پار کرائی گئی۔ پاکستان میں جال بچھایا گیا۔ کلبھوشن یادو جیسے اور بھی درجنوں ہوں گے۔ حلیہ تبدیل کئے، مسجدوں میں بھی جاتے ہو ںگے۔خالص اور خوبصورت اردو بولتے ہوں گے۔ سشما سوراج نے بڑے تیقن سے اعلان کیا ہے کہ کلبھوشن یادو ان کا بیٹا ہے اور اسے بچانے کے لئے ہر قدم اٹھایا جائے گا۔ اھلاً وسھلاً لیکن جنوبی ایشیا کی جغرافیائی سیاست کا گہرا مطالعہ کرنے والے ہر آدمی کو معلوم ہے کہ کلبھوشن یادو کا مسئلہ ہندوستان کے لئے درحقیقت Referral Painہے۔ اصلی درد اور منبع اضطراب تو گوادر ہے اور یہ ہندوستان کے لئے درد لا دوا ہے۔

شیئر: