گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
منگل کو کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق ’گورنر پنجاب کو ہٹائے جانے کی سمری کے دن پورے ہونے کے بعد، آئین اور ضابطے کے مطابق، گورنر پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔‘
’نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا کہ ’نئے گورنر کی تعیناتی تک، آئین کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی قائم مقام گورنر ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز شریف کے حلف پر نیا تنازعNode ID: 662021
اس سے قبل پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس مسترد کر دی تھی۔
پیر کو ایک ٹوئٹر پیغام میں ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ گورنر پنجاب کو صدر پاکستان کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا۔ آئین کے آرٹیکل 101 کی شق 3 کے مطابق ’گورنر صدر مملکت کی رضا مندی تک عہدے پر قائم رہے گا۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’موجودہ گورنر پر نہ تو بدانتظامی کا کوئی الزام ہے اور نہ ہی کسی عدالت کی طرف سے سزا ہوئی۔ موجودہ گورنر پنجاب نے نہ ہی آئین کے خلاف کوئی کام کیا، ہٹایا نہیں جا سکتا۔‘
صدر پاکستان کے مطابق ’ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدر مملکت کا فرض ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 41 کے مطابق پاکستان کے اتحاد کی نمائندگی کرے۔‘
’گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات، وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے اور وفاداریوں کی تبدیلی کے حوالے سے رپورٹ ارسال کی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ گورنر کو ہٹانا غیر منصفانہ اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔‘
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ’ضروری ہے کہ موجودہ گورنر ایک صحت مند اور صاف جمہوری نظام کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے لیے عہدے پر قائم رہیں۔ آئین کا آرٹیکل 63 اے ممبران اسمبلی کو خریدنے جیسی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔‘
اس مشکل وقت میں دستور پاکستان کے اُصولوں پر قائم رہنے کے لیے پرعزم ہوں۔ گورنر پنجاب کو ہٹانے کی وزیر اعظم کی ایڈوائس کومسترد کرتا ہوں۔‘
دسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خاں نے صدر عارف علوی اور گورنر پنجاب عمرسرفراز چیمہ کوخبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’چند گھنٹوں کے گورنر موصوف شرافت سے گھر چلے جائیں۔ اپنی عزت مزید خراب نہ کریں توبہتر ہوگا۔‘
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کا وزیراعظم کی ایڈوائس مسترد کردی
گورنر پنجاب کو صدر پاکستان کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا، صدر مملکت
آئین کے آرٹیکل 101 کی شق 3 کے مطابق "گورنر صدر مملکت کی رضا مندی تک عہدے پر قائم رہے گا"، صدر مملکت pic.twitter.com/wZOYq3shCX
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) May 9, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ’صدر اور گورنر پنجاب ایسا کوئی کام نہ کریں کہ تاریخ اور عوام آپ پر تھو تھو کرتی رہے۔ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، اس سے ہٹنا آئین شکنی ہوگی۔‘
’سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے صدر کے پاس کوئی ’اِن ہیرنٹ‘ یا ’ریذیڈیول‘ پاورز نہیں۔ پارلیمانی جمہوریت میں صدر کا منصب علامتی ہوتا ہے، اُن کے پاس ’ویٹو‘ کا اختیار نہیں۔‘
وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ خاں نے صدر عارف علوی اور گورنر پنجاب عمرسرفراز چیمہ کوخبردار کردیا
چند گھنٹوں کے گورنر موصوف شرافت سے گھر چلے جائیں، اپنی عزت مزید خراب نہ کریں توبہتر ہوگا
صدر اور گورنر پنجاب ایسا کوئی کام نہ کریں کہ تاریخ اور عوام آپ پر تھو تھو کرتی رہے
— Rana SanaUllah Khan (@PresPMLNPunjab) May 9, 2022