پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ پنجاب ہے جو ایک مہینہ وزیراعلیٰ سے محروم رہا اور اب جب حمزہ شہباز کو حلف اٹھائے 10 روز ہو چکے ہیں مگر ابھی تک پنجاب کابینہ کی تشکیل نہیں کی جا سکی۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے آفس کی طرف سے ابھی تک اس حوالے سے بھی کسی قسم کی معلومات جاری نہیں کی گئی ہیں کہ وہ اپنی کابینہ کو کتنے وزرا تک محدود رکھیں گے اور وزراتیں کن کن اراکین کو دی جائیں گی۔
مزید پڑھیں
-
منتخب ہونے سے حلف اٹھانے تک: 27 دنوں میں کیا کیا ہوا؟Node ID: 665576
-
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیاNode ID: 667221
مسلم لیگ ن کے رہنما وزیر مملکت برائے قانون اعظم نذیر تارڑ نے اردو نیوزکو بتایا ہے کہ ’پنجاب کی کابینہ میں تاخیر کی ایک وجہ گورنر کا عہدہ ہے۔ اگر حمزہ شہباز اپنی کابینہ کو فائنل بھی کر چکے ہوتے تو ایک مرتبہ پھر حلف کے لیے گورنر کی ضرورت تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وفاقی حکومت نے ایک قانونی عمل کے ذریعے اب گورنر کو ہٹا دیا ہے تو کابینہ کی تشکیل بھی اب پنجاب میں جلد کر لی جائے گی۔‘
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے پیر اور منگل کی درمیانی شب ایک گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا ہے تاہم دوسری طرف صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے جاری ایک بیان میں گورنر پنجاب کو ہٹانے کی وزیر اعظم کی سمری مسترد کی گئی تھی۔
وزیر مملکت برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ ’وفاقی حکومت ہر چیز قانون کے مطابق کر رہی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ صدر مملکت نے دو مرتبہ گورنر ہٹانے کی سمری مسترد کی ہے تاہم آئینی طریقہ کار اور رولز کے تحت دو مرتبہ صدر کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے پر وفاقی حکومت خود گورنر کو ہٹا سکتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ان رولز میں دنوں کی قید ضرور ہے۔ دو سمریاں کے ارسال کیے جانے کے 10 دن تک صدر کے پاس وقت ہوتا ہے کہ وہ منظور یا مسترد کرے جس کے بعد وفاقی حکومت فیصلہ لینے کی مجاز ہوتی ہے۔‘
