Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرچیمہ کی برطرفی: کیا پرویزالہی نے قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھال لیا؟

عمر سرفراز چیمہ کو گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد  انتظامیہ نے گورنر ہاؤس کو نو گو ایریا بنا دیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری گورنر ہاؤس کے چاروں اطراف تعینات کر دی گئی ہے جبکہ واٹر کینن اور اینٹی رائٹس پولیس کے دستے بھی گورنر ہاؤس کے تمام دروازوں پر پہرہ دے رہے ہیں۔
گورنر ہاؤس کے اندر کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے جبکہ مرکزی دروازے پر پولیس کی چیک پوسٹ بھی بنا دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وہ اپنے لیگل آپشنز پر غور کر رہے ہیں اور اپنے لائحہ عمل سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ہی موجود ہیں۔ جب پولیس تعینات کی گئی وہ اس وقت گورنر ہاؤس میں موجود ہی نہیں تھے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ان سے سیکیورٹی اور پروٹوکول واپس لے لیا گیا ہے۔
پنجاب کے سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ’لیگل آپشنز‘ پر غور کر رہے ہیں اور اپنے لائحہ عمل سے میڈیا کو جلد آگاہ کریں گے۔
نوٹیفیکیشن میں مزید بتایا گیا کہ ’نئے گورنر کی تعیناتی تک، آئین کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی قائم مقام گورنر ہوں گے۔‘

چوہدری پرویز الہی قائم مقام گورنر یا سپیکر پنجاب اسمبلی؟

دوسری جانب سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچ گئے ہیں۔
چوہدری پرویز الہی کی جانب سے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں سرکاری امور سرانجام دی جاری ہے۔
تاحال چوہدری پرویز الہی نے قائم مقام گورنر کا چارج نہیں سنبھالا ہے۔
وہ آئینی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں۔ پرویز الہی کا کہنا ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق ہی امور سرانجام دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غیر آئینی اقدامات کی فیکٹری لگا رکھی ہے۔
قبل ازیں پیر اور منگل کی درمیانی رات کو کیبنیٹ ڈویژن کی جانب سے عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب کو ہٹائے جانے کی سمری کے دن پورے ہونے کے بعد، آئین اور ضابطے کے مطابق، گورنر پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔‘
پیر کو ایک ٹوئٹر پیغام میں ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا تھا کہ گورنر پنجاب کو صدر پاکستان کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا۔ آئین کے آرٹیکل 101 کی شق 3 کے مطابق ’گورنر صدر مملکت کی رضا مندی تک عہدے پر قائم رہے گا۔‘
انہوں نے لکھا تھا کہ ’موجودہ گورنر پر نہ تو بدانتظامی کا کوئی الزام ہے اور نہ ہی کسی عدالت کی طرف سے سزا ہوئی۔ موجودہ گورنر پنجاب نے نہ ہی آئین کے خلاف کوئی کام کیا، ہٹایا نہیں جا سکتا۔‘
صدر پاکستان کے مطابق ’ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدر مملکت کا فرض ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 41 کے مطابق پاکستان کے اتحاد کی نمائندگی کرے۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے صدر عارف علوی اور گورنر پنجاب عمرسرفراز چیمہ کوخبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چند گھنٹوں کے گورنر موصوف شرافت سے گھر چلے جائیں۔ اپنی عزت مزید خراب نہ کریں تو بہتر ہوگا۔‘

شیئر: