Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توہین مذہب کے مقدمات، عدالت نے پولیس کو کارروائی سے روک دیا

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہم بالکل تیار ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف سیاست کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کریں گے۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر، فواد چوہدری)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے توہین مذہب سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی درخواستوں میں پولیس کو کارروائی سے روکتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو معاملہ دیکھنے اور عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کو مزید کارروائی سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایات دیں کہ وزارت داخلہ تمام صوبوں کو اس قسم کے مقدمات خارج کرنے کی ہدایات دے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جمعرات کو درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مذہبی جذبات کا احترام ہے مگر ریاست کی بھی ذمہ داری ہے۔ بہت افسوس ناک ہے سیاست کے لیے مذہب کو استعمال کیا جاتا ہے۔‘
’سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کا استعمال توہین مذہب ہے۔ سیاست میں تحمل اور رواداری بہت ضروری ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔‘ 
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ماضی میں بھی توہین مذہب کا غلط استعمال ہوا اور کئی جانیں گئیں۔ سری لنکن منیجر، مشال خان سمیت بہت سارے کیسز ہمارے سامنے موجود ہیں۔‘ 
دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ جمع کرائی۔ ایف آئی اے کا جواب بھی جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ کاؤنٹر ٹیررزم ونگ اور سائبر کرائم ونگ میں کوئی کارروائی شروع نہیں ہوئی۔ مقامی پولیس کی جانب سے اس واقعے سے متعلق کارروائی شروع کی گئی۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’اس عدالت کے پاس بھی ایسی پٹیشن آئی تھی جسے خارج کر دیا۔ ریاست نے ماضی میں مذہب کی بنیاد پر اس طرح کی حرکتیں کی ہیں۔ لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔یہ بتائیں کہ وفاقی حکومت اس ایشو کو کیسے ڈیل کرنا چاہتی ہے۔ ہمارے پاس روزانہ مقدمات کے اندراج کی درخواستیں آتی ہیں۔‘  
چیف جسٹس نے کہا کہ ’آئین پاکستان کی بہت بے توقیری ہو چکی ہے۔ آئین پاکستان ہی لوگوں کو اکٹھا رکھ سکتا ہے۔ ہم آئین کو سپریم نہیں سمجھتے ورنہ آج ملک میں یہ حالات نہ ہوتے۔‘
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ہدایات جاری کریں کہ ایف آئی آرز واپس لی جائیں۔  
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’لوگوں کے مذہبی جذبات ہیں اور ان کے مذہبی جذبات کو واقعے سے ٹھیس پہنچی۔ مقدمہ درج کرانے کی درخواستیں پرائیویٹ افراد کی جانب سے جمع کرائی گئیں ہیں۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’یہ بتا دیں کہ مستقبل میں ایسے ایشوز کو کیسے ڈیل کیا جائے گا؟ وفاقی حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔‘
 اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’مجھے وزارت داخلہ اور ڈی پی او سے رپورٹ مانگنے کی اجازت دیں۔‘
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ سیاست اتنی اہم نہیں کہ لوگوں کی لاشوں کی اوپر سے ہو کر کی جائے۔ ہم بالکل تیار ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف سیاست کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کریں گے۔‘  
عدالت نے اسلام آباد پولیس کو مزید مقدمات درج کرنے سے روکتے ہوئے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل اس معاملے کو دیکھیں اور ڈپٹی اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کریں۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو ہدایت کرے کہ تمام مقدمات خارج کرے۔
عدالت نے مزید سماعت 26 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔ 

شیئر: