جہاں فوج جانا چاہ رہی ہے ہم اس میں تعاون کرنے کو تیار ہیں: مولانا فضل الرحمان
جہاں فوج جانا چاہ رہی ہے ہم اس میں تعاون کرنے کو تیار ہیں: مولانا فضل الرحمان
جمعرات 12 مئی 2022 15:09
زین علی -اردو نیوز، کراچی
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر تقسیم کرنے کی بات کی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم بھی الیکشن میں اصلاحات چاہتے ہیں لیکن ہم نے چار سال تک دوبارہ انتخابات کے لیے تحریک چلائی ہے۔
جمعرات کو اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’قوم نقالوں سے ہوشیار رہے۔ کشمیر اور پاکستان کی تقسیم کی بات کرنے کی کوشش کرنے والوں کو قوم تسلیم نہیں کرے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کچھ چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے اور پٹڑی پر لانا ہے۔ اس کے مواقع ہمیں طے کرنے ہوں گے۔
’جہاں پر فوج جانا چاہ رہی ہے ہم اس میں تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ ایک آدمی اپنے مقام پر جانا چاہ رہا ہے جو اس کا آئینی مقام ہے، تو ہم کیوں اس میں رکاوٹ ڈالیں گے۔ وہ اپنے مقام پر جا رہا ہے تو وہ میر جعفر ہو گیا۔ جب تک وہ پشت پر تھا قوم اس پر شکایت کر رہی تھی، اعتراضات اور تحفظات تھے۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تضادات کا شکار نہیں ہونا ہے۔ ہمیں بالکل ایک ہی رائے پر جانا چاہیے اور اگر وہ اپنے مقام پر واپس جانا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔ اس میں رکاوٹ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر تقسیم کرنے کی بات کی ہے۔ عمران خان نے پاکستان کو تقسیم کرنے کی بات کی ہے۔
’اسٹیبلشمنٹ کا ایک حصہ اب بھی عمران خان کو سپورٹ کر رہا ہے‘
جمعرات کو کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ فریق نہ بنیں، آپ ریاست کا دارہ ہیں۔
’حکمران بھی آپ کو ہماری فوج کہتے ہیں اور اپوزیشن بھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حدود سے تجاوز نہیں کیا لیکن اپنی بات کرتے رہے اور ایک ایسا وقت آیا جب حقائق کا اداراک ہوا۔
انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر ان کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ نیوٹرل ہو گئی تو اس کو جانور سے تعبیر کیا گیا۔‘
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج میر جعفر کے لفظ سے پکارا جاتا ہے جو کسی فرد واحد نہیں تاریخ کی دغا اور بغاوت کا کردار ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج جب ہمیں کامیابی ملی اور پارلیمان کے راستے حکومت کو گرایا کہ ہمیں کھلبی نظر آئی، عوام میں نہیں بلکہ اشرافیہ کے اندر۔
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ آسمان سے نہیں اترا، اس کو ہماری بھی سننا پڑے گی۔
’ہماری نظر میں جو حکومت جعلی اور عوام کی نمائندہ نہیں اس کے معاہدے ریاست کے ساتھ معاہدے نہیں، ریاست کو ان کا پابند ہونے کی ضرورت نہیں۔‘
مولانا فضل الرحمٰن نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کے حوالے سے کہا کہ آج کا بیانیہ جعلی خط ہے۔
جس پر قومی سلامتی کمیٹی امریکہ کا موقف سامنے آ چکا ہے اور اس کے لیے جھوٹ، لغو اور پروپیگنڈہ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
انہوں نے عمران خان نظریاتی لحاظ سے کنگال آدمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج وہ امریکہ مخالف چورن بیچنے پر آ گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا ایک حصہ اب بھی عمران خان کو سپورٹ کر رہا ہے۔
نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ جس گراؤنڈ پر گئے ہیں اسی پر واپس آئیں گے اور وہ ان کا اپنا فیصلہ ہو گا۔
انہوں نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں میر جعفر سے مراد شہباز شریف ہیں۔