پی او ایس سے منسلک نہ ہونے پر بڑے دکانداروں کو اربوں کے جرمانے
پی او ایس سے منسلک نہ ہونے پر بڑے دکانداروں کو اربوں کے جرمانے
منگل 31 مئی 2022 19:43
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پی او ایس میں خریدو فروخت کا ریکارڈ خودکار طریقے سے درج ہو جاتا ہے۔ (فوٹو: فلکر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ٹیکس حکام نے ایسے بڑے دکانداروں کو چھ ارب روپے کے جرمانے کیے ہیں جنہوں نے ابھی تک پوائنٹ آف سیلز (پی او ایس) کا نظام نصب نہیں کیا ہے۔
ریجنل ٹیکس آفیسر لاہور سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق لاہور کے چار ہزار بڑے ریٹیل سٹورز کو اب تک پانچ لاکھ روپے تک کے جرمانے کیے جا چکے ہیں جنہوں نے اپنے سٹورز پر پی او ایس نظام نہیں لگایا۔
پوائنٹ آف سیلز یا پی او ایس اس برقی نظام زر کو کہا جاتا ہے جہاں کسی سٹور یا دکان پر گاہک اشیا خرید کر پیسے ادا کرتے ہیں۔ اور یہ تمام خریدو فروخت کا ریکارڈ خودکار طریقے سے درج ہو جاتا ہے۔
ٹیکس معاملات پر گہری نظر رکھنے والے ایڈووکیٹ رضوان علی کے مطابق پوائنٹ آفس سیلز بنیادی طور پر مختلف ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کے مجموعے کا نام ہے جو الیکٹرانک طریقے سے ہر ٹرانزیکشن کا ریکارڈ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں بار کوڈ سکینر، کمپیوٹر، کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ سکینر مشین اور ایک سافٹ ویئر جس سے یہ سب منسلک ہوتا ہے، اکھٹے کام کرتے ہیں۔
’اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہر چیز شفاف ہوتی ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر ٹرانزیکشن پر ٹیکس بھی ریکارڈ کا حصہ بن جاتا ہے اور ٹیکس چھپانا ناممکن ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے رائج الوقت قانون کے مطابق ہر ریٹیلر پی او ایس نظام لگانے کا پابند ہے۔‘
ریجنل ٹیکس دستاویزات کے مطابق لاہور کے چار ہزار بڑے ریٹیل سٹورز کو جرمانے کیے جا چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ریٹیلرز پی او ایس کیوں نہیں لگواتے؟
آر ٹی او آفس کے ریکارڈ کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں اب تک 635 ریٹیل سٹورز کو پنجاب ریونیو اتھارٹی کے پی او ایس نظام سے منسلک کیا جا چکا ہے۔ جبکہ چار ہزار سٹور ابھی اس نظام سے باہر ہیں۔ ایسے سٹورز بھی ہیں جن کو 30 لاکھ روپے تک بھی جرمانے کیے گیے ہیں، جنہوں نے اپنے آپ کو پی او ایس نظام سے منسلک نہیں کیا۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک ریٹیلر محمد عقیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پی او ایس اس لیے نہیں لگوایا کہ ابھی وہ اس کو افورڈ نہیں کر سکتے۔
’میں نے نوٹس کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔ میرا ابھی کاروبار اتنا بڑا نہیں ہے کہ میں لاکھوں روپے کا ایک سسٹم لگاؤں۔ جب کام چلے گا تو ہم قانون کی پابندی بھی کریں گے۔ ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ جرمانے اور قانون کا اطلاق کیس ٹو کیس کیا جائے۔ محض یہ کہہ دینا کہ یہ ریٹیلر ہے اور پی او ایس سے منسلک نہیں تو جرمانہ کرنا درست نہیں۔‘
ایڈووکیٹ رضوان علی کا کہنا ہے کہ دکاندار گاہکوں سے پورا ٹیکس وصول کرتے ہیں لیکن وہ آگے جمع نہیں کرواتے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایڈووکیٹ رضوان علی سمجھتے ہیں کہ ٹیکس کلچر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ جدیدیت سے بھاگتے ہیں۔ اور بڑی وجہ ٹیکس نہ دینا بھی ہے۔
’دکاندار گاہکوں سے تو پورا ٹیکس وصول کرتے ہیں لیکن وہ آگے جمع نہیں کرواتے۔ پی او ایس بنیادی طور پر اس خریدو فروخت کے نظام میں شفافیت لاتا ہے۔ میرے خیال میں حکومت نے اچھا کیا ہے جو اس پر سختی کر رہی ہے۔‘