حکومت کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 60 روپے فی لیٹر اضافے کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت سخت تنقید کی زد میں ہے۔
جمعرات کو رات گئے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں اعلان کیے گئے فیصلے کو صارفین عوام پر پیٹرول بم قرار دے رہے ہیں۔
تاہم معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کے پاس اس وقت اس فیصلے کے علاہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کے لیے یہ فیصلہ پہلے ہونا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں
-
-
نیپرا کا بجلی کے اوسط ٹیرف میں 7 روپے سے زائد کا اضافہ
Node ID: 674176
-
معاشی تجزیہ کار اور سینیئر صحافی خرم حسین کا اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں کہنا تھا کہ ’اس کے علاہ حکومت کے پاس کوئی اور آپشن تھا ہی نہیں۔‘
اس فیصلے کے اثرات کے حوالے سے خرم حسین کا کہنا تھا کہ اس کے فوری طور پر دو اثرات ہوں گے۔ ’اول اس سے مہنگائی کی لہر آئے گی جس سے نہ صرف عوام بلکہ کاروبار بھی متاثر ہوں گے۔ دوسری جانب حکومت کو اپنا خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گا۔‘
معاشی ماہر اور ٹاپ لائن سکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل کے مطابق یہ فیصلہ متوقع تھا۔ ’کیونکہ سبسڈی بڑھ رہی تھی اور حکومت کے لیے سبسڈیز کا بوجھ ناقابل برداشت ہو گیا تھا۔‘
محمد سہیل کا کہنا تھا کہ پیٹرلیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے یقیناً آئی ایف کے ساتھ تعطل کے شکار قرضہ پروگرام کی بحالی میں مدد ملے گی۔
خرم حسین بھی اس رائے سے متفق نظر آتے ہیں کہ مذکورہ فیصلہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی راہ ہموار کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سابق وزیراعظم عمران خان نے تیل کی قیمتوں کو منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت ہی یہ واضح تھا کہ جلد یا بدیر اسے واپس لینا پڑے گا۔
خرم حسین کے مطابق اگر عمران خان تیل کی قیمتوں کو منجمد نہ کرتے تو ملک کا موجودہ معاشی بحران یقیناً اتنا شدید نہ ہوتا۔ ’تاہم ملک کی معاشی صورتحال پھر بھی کوئی بہت اچھی نہیں ہوتی کیونکہ معیشت پہلے سے مشکلات کا شکار تھی۔‘
خرم حسین کا کہنا تھا کہ گو کہ مفتاح اسماعیل نے نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں سات روپے فی یونٹ اضافے کی تجویزکی فوری منظوری نہ دینے کا اعلان کیا ہے ’تاہم جلد یا بدیر بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا۔‘
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے فوری بعد پاکستان میں پیٹرول ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
PTI 3.5 years increased 68 rupees!!
The Government of alliances increases 69 rupees in one month!!!#Petrol— Kashif Ali (@AbrejoAli) June 2, 2022
اس میں ٹویٹس کرنے والے جہاں خبر شیئر کر رہے ہیں وہیں چند روز میں 60 روپے فی لیٹر کے بھاری اضافہ پر حکومت پر تنقید کرنے سے بھی نہیں رکے۔
مختلف ٹویپس نے ’اب کاریں گھر کھڑی کرنے کا وقت ہو گیا ہے‘ اور ’ہور کوئی خدمت ساڈے لائق‘ کی صورت اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ پیٹرول کے بعد بجلی مہنگی ہونے کے خدشوں کا اظہار کرنے والے صارفین نے دوسروں کا مشورہ دیا کہ اب سولر پر منتقل ہو جائیں۔
متعدد صارفین نے پی ٹی آئی اور موجودہ دور حکومت کا موازنہ کرتے ہوئے دونوں ادوار میں اضافے کی مقدار کو موضوع بنایا۔
سوشل میڈیا پر گفتگو ہو اور میمز کا ذکر نہ ہو یہ کیسے ہو سکتا ہے۔