58 فیصد سعودی ملکی سیاحت کو ترجیح دینے لگے
اندرون ملک سیاحت سے روزگار کے 10 لاکھ مواقع فراہم ہورہے ہیں (فائل فوٹو: الاقتصادیہ)
مملکت میں کورونا بحران پر دو برس گزرنے پر 58 فیصد سعودی شہری ملکی سیاحت کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
الاقتصادیہ کے مطابق وزارت سیاحت نے کہا ہے کہ عالمی سیاحت کو صحت کے عالمی بحران سے سبق لے کر مثبت تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ اس طرح سیاحت کے شعبے کو عروج کی نئی منزلوں سے آشنا کرسکیں گے۔
وزارت سیاحت کی نگرانی میں ایک بین الاقوامی جائزہ تیار کرایا گیا ہے جس کا عنوان ’سیاحت کا مستقبل‘ ہے۔ اس میں دنیا کے 11 ممالک کی سیروسیاحت اور سیاحتی رجحانات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
رائےعامہ کے جائزے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کورونا بحران پر دو برس گزرنے اور سفری پابندیوں کے ماحول سے نکلنے کے بعد سیر وسیاحت کے رجحانات کیا ہیں۔
جائزے سے یہ بات ریکارڈ پر آئی کہ 58 فیصد سعودیوں میں بیرونی سیاحت کے مقابلے میں ملکی سیاحت کا رجحان بڑھا ہے۔
سعودی شہریوں نے رائے عامہ کے جائزے میں منافعے کے مقابلے میں صحت کے تحفظ پر توجہ زیادہ مرکوز کی ہے۔
ان دنوں سعودی عرب کا سیاحتی شعبہ عروج کی طرف جارہا ہے۔ سکیمیں ایسی ہیں کہ 10 فیصد مجموعی قومی پیداوار سیاحت سے حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اندرون ملک سیاحت سے روزگار کے 10 لاکھ مواقع فراہم ہورہے ہیں۔
چین، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، انڈیا، جاپان، برطانیہ، میکسیکو، جنوبی کوریا، سپین اور سویڈن میں 14 ہزار افراد سے ان کے سیاحتی رجحانات دریافت کیے گئے۔
سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب نے کہا کہ عالمی صحت بحران نے عالمی سیاحت کے شعبے پر بڑا برا اثر ڈالا۔
رائے عامہ کے جائزے میں یہ بات بھی اجاگر ہوئی ہے کہ سب لوگ چاہتے ہیں کہ کووڈ بحران سے ملنے والے سبق سے فائدہ اٹھایاجائے۔ مثبت تبدیلیاں لائی جائیں۔ سیاحت کا شعبہ صحت، پائیدار ترقی اور ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال پر توجہ مرکوز کرے۔
رائے عامہ کے جائزے سے یہ بھی پتا چلا کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران سفر کے رجحان میں کمی آرہی ہے۔ سیاحتی پیکجز مہنگے ہیں۔ معاشی صورت حال غیرمستحکم ہے۔
جائزے میں شریک 42 فیصد نے بیرون ملک چھٹیاں گزارنے کا رجحان ظاہر کیا جبکہ 39 فیصد اس کے حق میں نہیں ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں