دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 700 تک پہنچ گئی
دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 700 تک پہنچ گئی
ہفتہ 4 جون 2022 6:12
منکی پاکس چیچک کی طرح ایک بیماری ہے لیکن اس کی شدت چیچک سے کم ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی)
امریکی ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں منکی پاکس کے 700 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے کہا ہے کہ اب تک امریکہ میں منکی پاکس کے 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 700 تک پہنچ گئی ہے۔
امریکی محکمہ صحت نے مزید کہا ہے کہ کیسز پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منکی پاکس ملک کے اندر پھیل رہا ہے۔
سی ڈی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں رجسٹرڈ مریضوں میں سے 14 کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے سفر کیا تھا۔
’تمام مریض صحت یاب ہو رہے ہیں یا صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی کیس جان لیوا نہیں۔‘
کینیڈا میں منکی پاکس کے 77 کیسز سامنے آئے ہیں۔ زیادہ تر کیسز کیوبک صوبے میں رپورٹ ہوئے۔ کینیڈین حکام نے ویکسین فراہم کر دی ہے۔
منکی پاکس چیچک کی طرح ایک بیماری ہے لیکن اس کی شدت چیچک سے کم ہے۔
منکی پاکس کے متاثرہ مریض کے جسم پر چھوٹے چھوٹے دانے نکل آتے ہیں۔ اس کے علامات میں بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد ہونا شامل ہیں۔ منکی پاکس کے علاج کے لیے فی الحال دو ویکسین ہیں جو سمال پاکس یا چیچک کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھیں۔
منکی پاکس جنگلی جانوروں خصوصاً زمین کھودنے والے چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی منتقل ہو جاتا ہے۔ اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقہ کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا۔
پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں اس وقت ہوئی تھی جب ایک تحقیق کے دوران کچھ سائنس دانوں کو بندروں کے جسم پر ’پاکس‘ یعنی دانے نظر آئے تھے۔ اسی لیے اس بیماری کا نام ’منکی پاکس‘ رکھ دیا گیا تھا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ منکی پاکس وبا کی شکل اختیار نہیں کرے گا۔
منکی پاکس کے لیے عالمی ادارہ صحت کی ماہر ڈاکٹر روسامنڈ لوئس نے کہا تھا کہ ان کو توقع نہیں کہ اب تک منکی پاکس کے رپورٹ ہونے والے سینکڑوں کیسز وبا کی شکل اختیار کریں گے۔
انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ منکی پاکس کے پھیلاؤ کے بارے میں اب بھی زیادہ معلومات دستیاب نہیں کہ یہ کیسے پھیلتا ہے۔ ’یہ معلوم نہیں کہ آیا منکی پاکس جنسی تعلق یا قریبی تعلق کے ذریعے پھیلتا ہے۔ عام آبادی کے لیے اس کا خطرہ کم ہے۔‘