Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں مزید 13 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین گرفتار، 10 ہزار بےدخل

دراندازی کی کوشش کرنے والے 253 افراد بھی پکڑے گئے( فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں جاری مشترکہ سکیورٹی مہم کے دوران ایک ہفتے میں مزید 13 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
 سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’26 مئی سے یکم جون 2022 تک مملکت کے بیشتر علاقوں میں مشترکہ سکیورٹی آپریشن کیا گیا۔‘
’اس دوران تمام  ریجنز سے 13 ہزار702 غیرقانونی تارکین کوگرفتارکیا گیا۔ ان میں سے 8 ہزار362 اقامہ قانون، 3 ہزار513 سرحدی امن قانون اور ایک ہزار827 قانون محنت کی خلاف ورزی کے مرتکب تھے۔‘ 
رپورٹ کے مطابق ’مملکت میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 253 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، ان میں سے 50 فیصد یمنی، 41 فیصد ایتھوپین اور9 فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں 18 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو سرحد پار کرکے مملکت سے نکلنے کی کوشش کررہے تھے۔
اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 16 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ 
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’76 ہزار835 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے73 ہزار539 مرد اور3 ہزار279 خواتین ہیں۔‘ 

غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں(فوٹو ایس پی اے)

64 ہزار752 افراد کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارت خانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار 613 افراد کے سفر کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ 10 ہزار 985 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں۔
 جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا، اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔
 غیرقانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کر لیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی کی جائے گی۔

شیئر: