’ڈائیلاگ کے حامی ہیں لیکن مسلط کی گئی حکومت سے نہیں ہو سکتے‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’حکومت عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تواس کا شدید ردعمل آئے گا‘ (فوٹو: روئٹرز)
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’ہم ڈائیلاگ کے حامی ہیں لیکن مسلط کی گئی حکومت سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔‘
اتوار کو تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’رانا ثنااللہ کی دھمکیاں اور غیرسیاسی گفتگو پوری قوم نے سنی ہے۔ وہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کور کمیٹی سمجھتی ہے اس سے بڑی سیاسی حماقت ہو نہیں سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت کا یہ ارادہ ہے تو کور کمیٹی یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ اس کا شدید ردعمل آئے گا۔ کسی کو لگتا ہے کہ قوم اور کارکنان خاموش رہیں گے تو یہ غلط فہمی ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’سپیکر قومی اسمبلی نے پارٹی کے ایم این ایز کو یہ یہ خطوط لکھے ہیں کہ وہ کل یعنی چھ تاریخ سے 10 جون تک اسمبلی میں پیش ہوں اور اپنے استعفوں سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے ہم اپنے استعفے پیش کر چکے ہیں، پی ٹی آئی کا کوئی ممبر سپیکر راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔‘
تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور یہ نوید سنا دی ہے کہ یکم جولائی سے گیس کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ ’تجربہ کار حکومت قوم پر مسلط کی گئی ہے آٹے کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ’پنجاب میں حالیہ حلقہ بندیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، خاص انداز میں حلقوں کو توڑا گیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مردم شماری نہیں ہوئی کس کی ایما پر منصوبہ بندی کی گئیں، نئی حلقہ بندیوں کو چیلنج کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کو متحرک کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کو آگے بڑھانے کے لیے مذاکرات کا کہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مذاکرات کے حامی ہیں لیکن مذاکرات منتخب حکومت سے ہوتے ہیں جو مسلط کی گئی ہو اس حکومت سے ڈائیلاگ نہیں ہو سکتے۔‘
سابق وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ پیر کو ایک بجے تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں ٹکٹ کی الاٹمنٹ کا فیصلہ کیا جائے گا۔