Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ کریں گے کہ سازش ہوئی تھی یا نہیں؟

پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’ کیا ڈی جی آئی ایس پی آر یہ فیصلہ کریں گے کہ غیرملکی سازش ہوئی تھی یا نہیں؟ یہ ان کا نکتہ نظر ہو سکتا ہے، فیصلہ نہیں۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سوال جواب کے لائیو سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے کہا کہ کھلی سماعت کریں، پتا چل جائے گا کہ غیر ملکی سازش ہوئی تھی یا نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا نکتہ نظر ہو سکتا ہے، فیصلہ نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سپریم کو چاہیے کہ جوڈیشل کمیشن بنائے اور اس معاملے کی تحقیقات کرے۔‘
’سات مارچ کو سائفر آتا ہے اور آٹھ مارچ کو تحریک عدم اعتماد آ جاتی ہے۔ امریکی سفارت خانے کے لوگوں نے کن کن سے ملاقاتیں کی سب معلوم ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان فوج کے ترجمان نے منگل کو نجی ٹی وی ’دنیا نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ میٹنگ میں عسکری قیادت موجود تھی اور وہاں بتایا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔‘
’اجلاس میں کسی سروسز چیف نے یہ نہیں کہا کہ ‘سازش ہوئی ہے۔ سازش کا لفظ کمیٹی کے اعلامیے میں بھی شامل نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رائے نہیں تھی، انٹیلی جنس کی بنیاد پر رپورٹ تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غیر ملکی مراسلے کے معاملے پر کمیشن بنانے کا اختیار گذشتہ حکومت کے پاس بھی تھا اور موجودہ حکومت کے پاس بھی ہے۔‘
’مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم مکمل تعاون کریں گے۔‘

’اگر سیاست دانوں کو ہی سیاسی معاملات سے نمٹنے دیں تو بہتر ہو گا‘

فوج کے ترجمان کے انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے ان پر تنقید شروع ہوئی اور کہا گیا کہ فوج کے ترجمان نے سیاسی بیان دیا ہے۔
اس کے بعد بدھ کو تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے ترجمان مبینہ سازش سے متعلق پاکستان فوج کے ترجمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی معاملات کی بار بار تشریح کرنا ضروری نہ سمجھیں تو ملک کے لیے بھی اچھا ہو گا اور فوج کے لیے بھی۔‘

اسد عمر نے کہا کہ کہ ’اگر سیاست دانوں کو ہی سیاسی معاملات سے نمٹنے دیں تو بہتر ہو گا۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر سیاست دانوں کو ہی سیاسی معاملات سے نمٹنے دیں تو بہتر ہو گا۔‘
انہوں نے غیرملکی مداخلت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک بار پھر پارٹی چیئرمین کی حیثیت سے چیف جسٹس کو خط لکھیں گے جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ بیرونی سازش کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔

کوئی سیاسی بیان نہیں دیا: ڈی جی آئی ایس پی آر

بعدازاں بدھ ہی کو نجی ٹی وی ’ہم نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’کوئی سیاسی بیان نہیں دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں واضح کردیا گیا تھا کہ ’سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔‘
’اجلاس میں کسی سروسز چیف نے یہ نہیں کہا کہ ‘سازش ہوئی ہے۔ سازش کا لفظ کمیٹی کے اعلامیے میں بھی شامل نہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ’اجلاس میں کسی سروسز چیف نے یہ نہیں کہا کہ ‘سازش ہوئی ہے۔ سازش کا لفظ کمیٹی کے اعلامیے میں بھی شامل نہیں۔‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر

ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رائے نہیں تھی، انٹیلی جنس کی بنیاد پر رپورٹ تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غیرملکی مراسلے کے معاملے پر کمیشن بنانے کا اختیار گذشتہ حکومت کے پاس بھی تھا اور موجودہ حکومت کے پاس بھی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رائے نہیں تھی، انٹیلی جنس کی بنیاد پر رپورٹ تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غیرملکی مراسلے کے معاملے پر کمیشن بنانے کا اختیار گذشتہ حکومت کے پاس بھی تھا اور موجودہ حکومت کے پاس بھی ہے۔‘
’مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم مکمل تعاون کریں گے۔‘

شیئر: