Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلا یا نہیں، ’قیاس آرائیاں نہ کریں‘

ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی مدد پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے چھ دن سے جاری اجلاس کا آج آخری دن ہے جس میں پاکستان کے ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے یا نہ نکلنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے جمعے کو اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’اس حوالے سے فیٹف کی میٹنگز جاری ہیں۔ قیاس آرائیوں پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کیا جائے۔‘
اس سے قبل جمعرات کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں جاری ایف اے ٹی ایف کے ورچوئل اجلاس میں جمعرات کو پاکستان کی جانب سے مطلوبہ نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا تھا۔
آج (جمعے کو) اس اجلاس میں پاکستان سمیت مختلف ممالک کے سٹیٹس کا فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے گذشتہ ماہ یورپ کے اہم ممالک کا دورہ کیا تھا اور یورپ کو ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے سٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت  کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
 جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی پاکستان کا حال ہی میں دورہ کیا تھا جبکہ ایف اے ٹی ایف کی صدارت بھی اس وقت جرمنی کے پاس ہے اور اجلاس برلن میں ہو رہا ہے۔
اس سال مارچ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پر غور کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان نے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے آخری دن پاکستانی سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے حامی اکاؤنٹس کی جانب سے پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کی خبریں پوسٹ کی جانے لگیں جبکہ حکومت کا موقف ہے یہ سب قیاس آرائیاں ہیں۔ ابھی اس حوالے سے تفصیلات آنا باقی ہیں۔
پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی گھر نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایف اے ٹی ایف کی برلن میں پلینری میٹنگز جاری ہیں۔ جن کے بعد آج رات کو ان کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ قیاس آرائیوں پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کیا جائے۔‘
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے یا رہنے سے متعلق قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔‘
پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کی اہم رکن اور ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) لبنیٰ فاروق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا ابھی تک پاکستان کے مذاکرات بہت اچھے جا رہے ہیں تاہم اس سے زیادہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اس سال کے آغاز میں پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا تھا اور صرف آخری نکتے اور اس سے متعلقہ سات معاملات پر مزید کام کرنے کا کہا گیا تھا۔
لبنیٰ فاروق نے بتایا کہ ہم نے ان تمام بقیہ معاملات پر بھی مطلوبہ پیش رفت کی ہے اور اب اچھے نتائج کی امید ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہو بھی گیا تو اس کے کچھ مراحل ہوتے ہیں۔ ایف ایم یو کی ڈائریکٹر جنرل کے مطابق پہلے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ فلاں ملک نے اپنا پلان مکمل کر لیا ہے۔ اس کے بعد اس ملک کا آن سائٹ وزٹ بھی کیا جاتا ہے تاکہ ساری پیش رفت کو دیکھ بھی لیا جائے۔ اس وزٹ کے بعد اس ملک کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا جاتا ہے۔

شیئر: