بلوچستان کے ضلع گوادر میں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والا مسافر بھی دم توڑ گیا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
ہلاک ہونےوالے مسافروں کی شناخت ہوگئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام مقتولین کا تعلق پنجاب سے ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیان شب گوادر سے تقریباً 150 کلومیٹر دور اورماڑہ اور پسنی کے درمیان کلمت کے مقام پر پیش آیا تھا جہاں نامعلوم عسکریت پسندوں نے گوادر کو کراچی سے ملانے والی مکران کوسٹل ہائی وے پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کو روکا۔
مزید پڑھیں
ایس ایچ او پسنی تھانہ خالد دشتی نے اردونیوز کو بتایا کہ اس دوران گوادر سے کراچی جانے والی ایک مسافر بس کو بھی روکا گیا جس میں سوار سات افراد کو شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد مسلح افراد نے نیچے اتارا اور پھر ان پر فائرکھول دیا۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ افراد موقع پر ہی ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہوگیا تھا جبکہ ایک بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ ایس ایچ او کے مطابق زخمی مسافر بھی بعد ازاں ہسپتال منتقل کرتے ہوئے راستے میں دم توڑ گیا۔
پسنی پولیس کے ایک اور اہلکار نے بتایا کہ ’نشانہ بننے والے مسافر زائرین تھے جو ایران سے سرحدی گیٹ 250 جیونی سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور اپنے آبائی علاقوں کو واپس جارہے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ مقتولین کی شناخت ہوگئی ہے ان میں شہزاد احمد ولد گلزار احمد لالہ موسیٰ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات، اعظم طاہر ولد محمد ادریس ملتان، عبدالزہرہ ولد اطہر عباس شیخو پورہ، تنویر ولد محمد اصغر منڈی چنا والا گجرات، زاہد اصغر خان محمد ولد محمد اصغر شیخو پورہ اورعلی عباس ولد محمد شریف گجرات کا رہائشی تھا۔
میتیں ضروری کارروائی کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔
بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں اور مسافروں کے قتل کے واقعات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ 22 مارچ کو قلات میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے چار مزدوروں کو قتل کیا گیا۔ 11 مارچ کو کوئٹہ سے راولپنڈی پشاور جانے والی ٹرین پر حملہ کرکے 26 مسافروں کو قتل کیا گیا جن میں بیشتر سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور پنجاب کے رہائشی تھے۔
19 فروری کو بارکھان میں سات مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔ اس سے پہلے گذشتہ سال اگست میں موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا تھا جن میں بیشتر کا تعلق پنجاب سے تھا۔
ان واقعات کے بعد حکومت نے پنجاب جانے والی بسوں کے رات کے اوقات میں سفر پر پابندی لگادی تھی۔