پانامہ کیس فیصلہ، ریاض میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ثرات
جمعرات 20 اپریل 2017 3:00
ریاض (ذکاء اللہ محسن) پانامہ لیکس کے فیصلے کے انتظار میں جہاں پاکستان میں عوام فیصلے کے انتظار میں تھے وہاںسعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی شدید اضطراب میں رہی،جیسے ہی فیصلہ آیا تو اس کے ردعمل میں بہت سے سیاسی افراد نے اردو نیوز سے گفتگو کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری محمد خالد رانا نے کہا کہ عدالت چاہتی تو اپنے گزشتہ کردار میں انقلابی فیصلہ دیکر مثال قائم کر سکتی تھی مگر گزشتہ فیصلوں کی روشنی میں ہمیں پہلے ہی یہ امید تھی کہ فیصلے میں وزیراعظم کی چھٹی نہیں کروائی جائے گی تاہم وزیراعظم پاکستان کو ایک ایسی جے آئی ٹی کا سامنا کرنا پڑے گا جو ساری کی ساری ان کے ماتحت کام کر رہی ہوگی۔مسلم لیگ کے صدر ڈاکٹر سعید وینس نے کہا کہ فیصلہ وزیراعظم کے حق میں آیا ہے اور اب ہمیں چاہئیے کہ اس فیصلے کو مانیں اور آگے بڑھیں۔ پیپلز پارٹی ایڈ ہاک کمیٹی کے چیئرمین عبدالکریم خان نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے تمام حقائق ہونے کے باوجود وزیراعظم کو محفوظ راستہ فراہم کیا گیا ہے ۔اس فیصلے سے پاکستانی قوم مزید بحرانوں کا شکار ہوگی جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ مسلم لیگ نواز کے سنئیر نائب صدر انجینیئر راشد محمود بٹ نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا مگر ایک بھی ایسا ثبوت عدالت میں پیش نہ کر سکے جس کو سچ مان لیا جاتا۔شریف فیملی نے استثنیٰ ہوتے ہوئے بھی خود کو عدالت میں پیش کیا، اب شریف فیملی ایک نئی مثال قائم کرے گی اور خود کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کرے گی جو کہ آئندہ نسلوں کے لئے ایک مثال ہوگی۔ مسلم لیگی راہنما چوہدری مبین نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا اور اہم فیصلہ تھا جس نے ثابت کر دیا ہے کہ عدالتیں مکمل طور پر آزاد ہیں اور بڑے بڑے فیصلے دینے میں خود مختار بھی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فیاض گیلانی نے کہا کہ وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں ملی، اگلے 60 روز حکومت کے سر پر ایسی ننگی تلوار لٹک رہی ہوگی۔ شریف فیملی سپریم کورٹ میں ثبوت فراہم نہیں کر سکی تو وہ جے آئی ٹی کے سامنے کہاں سے خود کو بے قصور ثابت کر پائے گی۔پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما یونس ابو غالب نے کہا کہ ہمیں ایسے فیصلوں کی اہم ضرورت ہے جس سے جمہوریت چلتی رہے اسی میں ہم سب کی بھلائی بھی ہے کیونکہ پاکستان کو ترقی کا لمبا سفر طے کرنا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں کو کرپشن کے خلاف ملکر جدوجہد کرنی ہوگی اس کے بغیرکرپشن کا خاتمہ نا ممکن ہوگا۔