Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بطور وزیراعظم میری ہدایت پر کبھی کسی صحافی کو نہیں اٹھایا گیا: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’عدم اعتماد کے نتیجے میں ایک غیرفطری سیٹ اپ حکومت میں آیا اور اسٹیبلشمنٹ اسے سپورٹ کر رہی ہے‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’بطور وزیراعظم میری ہدایت پر کبھی کسی صحافی کو نہیں اٹھایا گیا، مسئلہ کچھ اور تھا۔‘
سنیچر کو اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’برطانیہ میں کسی کی کردار کشی کرنے پر سخت سزا ہے۔ وہاں سوشل میڈیا کے لیے وہی قانون ہے جو عام میڈیا کے لیے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں دو خاندانوں نے ملک پر حکومت کے لیے 32 برس سے اپنی باریاں رکھی ہوئی ہیں۔ ان دونوں خاندانوں کے دور میں قانون کی حکمرانی کیوں قائم نہیں ہوئی ۔ان دونوں خاندانوں کو جب تک قانون کے نیچے نہیں لائیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے۔‘
’جب ڈکٹیٹر ملک کا کنٹرول سنبھالتا ہے اور خود کو ڈیموکریٹ بنانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اداروں کی دھجیاں بکھیر دیتا ہے۔ وہ میڈیا کا منہ بند کردیتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فیک نیوز نے ہمارے لیے مشکلات پیدا کیں۔ میرے کئی وزیروں کے خلاف فیک نیوز چلائی گئیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا پر جو پابندیاں ہیں، ایسا میں نے کبھی پہلے نہیں دیکھا۔‘
’میں جب وزیراعظم بنا تو مجھے میڈیا سے ڈر نہیں لگا۔ میں نے کبھی میڈیا کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔ بطور وزیراعظم میری ہدایت پر کبھی کسی صحافی کو نہیں اٹھایا گیا۔‘
’ایک بار ایسا ہوا کہ میں کابینہ کے اجلاس میں تھا تو پتا چلا کہ کسی صحافی کو اٹھا لیا گیا ہے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میں نے لاپتا افراد کے معاملے پر جنرل باجوہ سے کئی بار بات کی تو انہوں نے کہا ہمارے لیے عدالتوں میں کیسز ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘
’عدم اعتماد کے نیتجے میں ایک غیرفطری سیٹ اپ حکومت میں آیا اور اسٹیبلشمنٹ اسے سپورٹ کر رہی ہے۔‘
’عوام اور فوج کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں جس کا نقصان ہوگا۔‘
انہوں نے ہٹلر کی فوج کی روس کی سردی میں پسپائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’یوٹرن کبھی لیڈرز کے لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ لیڈرز سے غلطی ہوتی ہے، جب ایسا ہو تو انہیں واپس آجانا چاہیے۔‘

شیئر: