Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ریکوڈک منصوبے کا سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ جائزہ لے‘

منصوبے میں بیرک گولڈ کا حصہ 50 فیصد ، بلوچستان کاحصہ 25 فیصد ہے: فائل فوٹو اے ایف پی
ریکوڈک پر کام کرنے والی دنیا کی بڑی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹو نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی سے اس منصوبے پر کام میں کچھ تاخیر ہوئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ اس منصوبے کا جائزہ لے۔
پیر کے روز اسلام آباد میں ایک بریفنگ کے دوران اردو نیوز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے گولڈ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ منصوبے پر کام شروع کرنے کے متعلق نئی حکومت سے بات چیت کر رہے ہیں اور وہ توقع کر رہے ہیں کہ 2024 میں ابتدائی مطالعاتی رپورٹ مکمل ہونے کے بعد اس کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا جبکہ 2027-28 تک اس سے پیداوار کا آغاز بھی ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ کام کر رہی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ اس عوامی مفاد کے منصوبے کا جائزہ لے۔ 
رواں برس مارچ میں پاکستان کے صوبے بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کمپنی کے سربراہ مسٹر مارک برسٹو نے  ریکو ڈک کے حوالے سے نئے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل بلوچستان کابینہ کا خصوصی اجلاس میں اتفاق رائے سے ریکوڈک منصوبے کے معاہدے کی منظوری دی گئی جس میں کابینہ کو ریکوڈک منصوبے سے بلوچستان کو حاصل مالی فوائد سے آگاہ کیا گیا۔
رواں برس مارچ میں پاکستان کے صوبے بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کمپنی کے صدر مسٹر مارک برسٹو نے  ریکو ڈک کے حوالے سے نئے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل بلوچستان کابینہ کا خصوصی اجلاس میں اتفاق رائے سے ریکوڈک منصوبے کے معاہدے کی منظوری دی گئی جس میں کابینہ کو ریکوڈک منصوبے سے بلوچستان کو حاصل مالی فوائد سے آگاہ کیا گیا۔
صوبائی کابینہ میں بتائی گئی تفصیل کے مطابق  ’ریکوڈک منصوبہ بلوچستان کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں معاہدے کی تشکیل میں حصہ لینے والی ٹیم نے ریکوڈک منصوبے کے نئے معاہدے میں بلوچستان کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا۔‘
’حکومت بلوچستان کو معاہدے سے مجموعی طور پر 33 فیصد سے زائد مالی فائدہ حاصل ہوگا۔ معاہدے میں بلوچستان کے تمام ٹیکسوں، رائیلٹی اور سی ایس آر کا تحفظ کیا گیا ہے۔ معاہدے میں علاقے کی ترقی کا خصوصی پیکج بھی شامل کروایا گیا ہے۔‘
 ریکو ڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے۔رواں سال کے اوائل میں حکومت پاکستان، بلوچستان کی صوبائی حکومت اور بیرک کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت اتفاق کیا گیاتھا کہ 2011سے التواء کے شکار اس پراجیکٹ کی تنظیم نو کرتے ہوئے اسے دوبارہ شروع کیا جائے۔  
ریکوڈک پر بلوچستان کی سرمایہ کاری کی ادائیگی وفاقی حکومت کرے گی
نئے معاہدے کے مطابق شراکت داری میں 50 فیصد حصہ بیرک کا ہو گا اور آپریٹر بھی وہی ہو گا۔ حکومت بلوچستان 25 فیصد جبکہ باقی 25 فیصد حقوق حکومت پاکستان کی سرکاری انٹر پرائزز کے پاس ہوں گے۔
مارک برسٹو  نے بتایا کہ اس وقت حکومت پاکستان اور بیرک کی ٹیمیں مل کر بنیادی فریم ورک کے مطابق حتمی معاہدوں پر کام کر رہی ہیں۔

مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی اس 40 سالہ منصوبے پر 100 فیصد مقامی افراد کو ملازمت دینے کی خواہاں ہے (فوٹو: اردو نیوز)

’ان معاہدوں اور ضروری قانونی اقدامات کی تکمیل کے بعد بیرک فیزیبلٹی سٹڈی پر نظر ثانی کرے گا اور اس سارے عمل کیلئے دو سال کا عرصہ درکار ہو گا جس کے بعد پہلے مرحلے کی تعمیر کی جائے گی۔‘
مارک برسٹو نے بتایا کہ ریکوڈک میں بلوچستان کی شیئر ہولڈنگ کی سرمایہ کاری کلی طور پر پراجیکٹ اور وفاقی حکومت کی جانب سے کی جائے گی اور حکومت بلوچستان کو بنا کسی سرمایہ کاری کے رائلٹی،ڈیویڈنڈ اور اپنے 25 فیصد حصے کے فوائد حاصل ہوں گے۔ 
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر مجموعی طور پر سات ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی جائے گی جو کہ پاکستان میں ہونے والی بڑی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاریوں میں سے ایک ہے۔
منصوبے پر آنے والی کل لاگت کا 50 فیصد بیرک گولڈ کمپنی ادا کرے گی جب کہ بقیہ 50 فیصد حکومت پاکستان اور اس کے متعلقہ ادارے کریں گے، جس میں 25 فیصد ادائیگی بلوچستان کے لیے جائے گی اور اس طرح بلوچستان حکومت کو بغیر کوئی سرمایہ کاری کیے 25 فیصد منافع اور دیگر فوائد حاصل ہوں گے۔
ریکوڈک پر مقامی لوگوں کے لیے ہزاروں نوکریاں
مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی اس 40 سالہ منصوبے پر 100 فیصد مقامی افراد کو ملازمت دینے کی خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے مقامی نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک پر کام شروع ہونے کے پہلے مرحلے میں 7،500 افراد اور اس کے مکمل آپریشنل ہو جانے کے بعد 4،500 افراد کو روزگار ملے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کا ادارہ مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے جامع منصوبہ بندی کر رہا ہے اور علاقے میں تعلیم، صحت اور پانی کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے پہلے سال تیس لاکھ ڈالر اور دوسرے سال ستر لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جبکہ پیداوار شروع ہونے کے بعد اس کا  صفر اعشاریہ چار فیصد مقامی آبادی پر خرچ ہو گا۔‘
ریکوڈک منصوبہ کیسے کام کرے گا؟      
فزیبلٹی سٹڈی کی نظر ثانی کے نتائج کی بنیاد پر ریکوڈک کی کان کی منصوبہ بندی روایتی اوپن پٹ اور ملنگ آپریشن پر کی جائے گی جس سے ریکوڈک سے اعلیٰ معیار کے سونے اور تانبے کا کنسنٹریٹ حاصل ہو گا۔ اس کی تعمیر دو مرحلوں میں کی جائے گی۔

کپمنی کے مطابق پیداوار کے مراحل میں یہ پراجیکٹ 4,000کے قریب طویل مدتی ملازمتیں پیدا کرے گا۔

پہلے مرحلے میں پلانٹ اندازاً 40ملین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصہ میں دوگنا کیا جا سکے گا۔
وسیع پیمانے، لو سٹرپ اور اچھے گریڈ کے منفرد مجموعے کا حامل ریکوڈک طویل مدتی کان ہو گی جس کی کم از کم عمر 40 سال کے لگ بھگ ہو گی۔
اس پراجیکٹ کے تعمیر کے مرحلے کے عروج پر امید کی جارہی ہے کہ یہ 7,500سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرے گا اور پیداوار کے مراحل میں یہ پراجیکٹ 4,000کے قریب طویل مدتی ملازمتیں پیدا کرے گا۔ بیرک کی مقامی سپلائرز کی سروسز کے حصول اور مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کی ترجیح کی پالیسی علاقائی معیشت پر بہتر اثرات مرتب کرے گی۔
بیرک گولڈ کمپنی کیا ہے؟
بیرک گولڈ کمپنی دنیا کی سونا اور تانبا پیدا کرنے ولای چند بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور پاکستان کے علاوہ افریقہ اور جنوبی امریکہ سمیت دنیا کے کئی خطوں میں سونے اور تانبے کی کانوں پر کام کر رہی ہے۔  جن میں زیمبیا، چلی، تنزانیہ اور پاپوا نیو گنی شامل ہے۔
مارک برسٹو کے مطابق ان کی کمپنی کئی بین الااقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے اور ریکوڈک کے لیے بھی انٹرنیشنل فنانس ادارے کے ساتھ کام کرے گی۔

شیئر: