جدہ ..... وزارت محنت نے سعودی عرب کے تمام شاپنگ مالز کی سعودائزیشن کا فیصلہ کر لیا ۔ وزیر محنت ڈاکٹر علی الغفیص نے منظوری دیدی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزارت محنت کے ترجمان خالد اباالخیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاپنگ مالز کی سعودائزیشن کے فےصلے کا نفاذ بہت جلد ہو گا ۔ وزارت محنت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام شاپنگ مالز میں غیر ملکیوں کوکسی بھی قسم کی ملازمت نہیں دی جا سکتی ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کم و بیش 300شاپنگ مالز ہیں ۔ 2020ءتک اندازہ ہے کہ شاپنگ مالز میں 2لاکھ سے 5لاکھ تک اسامیاں پیدا ہوںگی ۔ شاپنگ مالز میں سیلز مین کی کم سے کم تنخواہ 5ہزار ریال ہو گی جبکہ سپر وائزر کی ماہانہ تنخواہ 15ہزار ریال تک متوقع ہے ۔ شاپنگ مالز میں معروف تجارتی ادارے ریجن مینجر کو 30ہزار ریال جبکہ جنرل مینجر کو 60ہزار ریال ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سعودائزیشن سے ان تمام عہدوں پر سعودی شہری فائز ہوں گے ۔ اباالخیل نے کہا کہ فیصلے کے نفاذ کے فوری بعد 35ہزار نوجوانوں کو شاپنگ مالز میں بھرتی کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ شاپنگ مالز میں زنانہ ملبوسات و اشیاءفروخت کرنےوالی دکانوں میں سعودی خواتین کو بھرتی کیا جائےگا۔شاپنگ مالز کی سعودائزیشن کا بنیادی فیصلہ ہو چکا ہے تاہم اس کے نفاذ کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا ۔ وزارت محنت نجی شعبے سے وابستہ تاجروں سے مشاورت کے بعد نفاذ کا وقت طے کرے گی ۔ قبل ازیں شاپنگ مالز میں دکانوں کے مالکان کو مہلت دی جائے گی جس کے دوران سعودی نوجوانوں کی شاپنگ مالز میں کام کرنے کےلئے تربیت دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کی کامیابی کےلئے تاجروں کا تعاون ضروری ہے ۔تاجر سعودی نوجوانوں کو مناسب تنخواہ اور ڈیوٹی اوقات میں رعایت دیں ۔