چین کا پراپرٹی بحران، ایشیا کی امیرترین خاتون نے اپنی نصف دولت گنوا دی
چین کا پراپرٹی بحران، ایشیا کی امیرترین خاتون نے اپنی نصف دولت گنوا دی
جمعرات 28 جولائی 2022 8:05
ہانگ کانگ میں کنٹری گارڈن کے کاروبار کے آغاز کے محض دو برس بعد یانگ ہوئیان ایشیا کی امیر ترین خاتون بن گئی تھیں (فائل فوٹو: بلوم برگ)
ایشیا کی امیر ترین خاتون چین میں جاری ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں بحران کی وجہ سے گزشتہ ایک برس میں اپنی آدھی دولت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ایف پی نے جمعرات کو بلوم برگ بلینیئرز انڈیکس کے حوالے سے بتایا ہے چین میں نقدی کی کمی کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ شدید بحران کا شکار ہے۔
بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس کے مطابق چینی پراپرٹی کمپنی کنٹری گارڈن میں سب سے زیادہ شیئرز کی مالک یانگ ہوئیان کی مجموعی دولت ایک سال قبل 23 ارب 70 کروڑ ڈالر تھی، جو 52 فیصد سے زیادہ گر کر اب 11 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے۔
بدھ کو یانگ ہوئیاں کے مالی اثاثوں کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب گوانگ ڈونگ میں واقع کمپنی کنٹری گارڈن کے ہانگ کانگ کے حصص 15 فیصد گر گئے۔ اس کے بعد کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ نقد رقم جمع کرنے کے لیے نئے حصص فروخت کرے گی۔
ہانک کانگ کے سرکاری میڈیا کے مطابق یانگ ہوئیان کو یہ دولت اس وقت وراثت میں ملی تھی جب ان کے والد اور کنٹری گارڈن کے بانی یانگ گوکیانگ نے 2005 میں اپنے حصص انہیں منتقل کیے تھے۔
ہانگ کانگ میں کنٹری گارڈن کے کاروبار کے آغاز کے محض دو برس بعد یانگ ہوئیان ایشیا کی امیر ترین خاتون بن گئی تھیں۔ لیکن اب وہ بمشکل ہی پہلے نمبر پر فائز ہیں۔
تازہ ترین انڈیکس کے مطابق ایشیا کے امیر ترین افراد میں دوسرا نمبر کیمیکل فائبر ٹائیکون فان ہونگوی کا ہے جن کے اثاثوں کی مالیت 11 ارب 20 کروڑ ڈالر ہے۔
واضح رہے کہ چینی حکام نے 2020 میں پراپرٹی کے شعبے میں ’ضرورت سے زیادہ قرضوں‘ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا، جس سے ایورگرینڈ اور سناک جیسی بڑی پراپرٹی کمپنیاں مشکل کا شکار ہو گئیں اور دیوالیے کے دھانے پر پہنچ گئیں۔
چین کے رئیل اسٹیٹ بحران کی وجہ سے ملک بھر میں خریداروں نے مکانات اور دیگر عمارات کی تعمیر اور اپنی جائیدادوں کی فراہمی میں تاخیر کے ردعمل میں تکمیل سے پہلے فروخت کیے گئے گھروں کے لیے رہن کی ادائیگی روکنا شروع کر دی تھی اور یہ رجحان ابھی تک برقرار ہے۔
دیگر کمپنیوں کے برعکس کنٹری گارڈن اس بحران نسبتاً محفوظ رہا لیکن بدھ کو کمپنی کی جانب سے اس نئے اعلان نے سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ کنٹری گارڈن نے حصص کی فروخت کے ذریعے 343 ملین ڈالر سے زیادہ رقم جمع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
حصص کی فروخت کا یہ منصوبہ جزوی طور پر قرضوں کی ادائیگی کے لیے بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب چین میں بینکوں کی نگرانی کرنے والے اداروں نے قرض دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ پراپرٹی سیکٹر کی مدد کریں اور فرموں کی ’معقول مالیاتی ضروریات‘ کو پورا کریں۔
یاد رہے کہ چین میں جائیداد کے کاروبار کا شعبہ ملک کی جی ڈی پی کا 18 سے 30 فیصد ہے اور یہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں ترقی کا ایک اہم محرک سمجھا جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ چین کا رئیل اسٹیٹ کا شعبہ ایک ’شیطانی چکر‘ میں پھنسا ہوا ہے جس صارفین کے اعتماد میں مزید کمی آئے گی۔