ن لیگ نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا
ن لیگ نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا
ہفتہ 30 جولائی 2022 11:13
سبطین خان 10 ووٹوں کی برتری سے سپیکر منتخب ہوئے تھے۔ فوٹو: ریڈیو پاکستان
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ پیر کو درخواست پر سماعت کرے گا۔
سنیچر کو مسلم لیگ ن کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سبطین خان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعے کو پنجاب کی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سبطین خان 10 ووٹوں کی برتری سے سپیکر منتخب ہوئے تھے۔ ان کے حریف مسلم لیگ ن کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر تھے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ درخواست لے کر عدالت آئے ہیں کہ پنجاب اسمبلی کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ چند روز کی حکومت ہے، میں لاہور میں بیٹھا ہوں احتساب کا عمل جاری رہے گا۔‘
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست منصور عثمان اعوان کی وساطت سے دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، سپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے مطابق سپیکر کے الیکشن میں بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کو کالعدم قرار دے اور دوبارہ کروانے کا حکم دے۔
جمعے کو پینل آف چئیرمین وسیم بادوزئی کی زیر نگرانی اراکین نے خفیہ ووٹنگ کے ذریعے اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد وسیم بادوزئی نے نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی امیدوار سبطین خان نے 185 جبکہ اپوزیشن کے سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ چار ووٹ مسترد ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کی سپیکر کی نشست چوہدری پرویز الہی کے وزیراعلٰی پنجاب بننے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
ن لیگ یہ دعویٰ کر رہی تھی کہ وہ اس الیکشن میں اپ سیٹ کر سکتی ہے تاہم ایسا نہیں ہوا۔ سپیکر سبطین خان نے منتخب ہونے کے بعد حلف اٹھا لیا تھا۔
جمعے کی رات گئے نو منتخب سپیکر سبطین خان کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی گئی۔
دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 186 ارکان نے ووٹ ڈالا، اس طرح وہ اپنے عہدے سے فارغ ہوگئے ہیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے بعد سابق وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے انتخاب کو کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔