باپ کو بیٹی کی شادی کے حق سے کیوں محروم کردیا گیا؟
لڑکی نے عدالت میں شکایت کی کہ ان کا والد بہانوں سے ہر رشتے کو مسترد کر رہے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں عائلی امور کی ایک عدالت نے بغیر کسی وجہ سے بار بار رشتے رد کرنے پر ایک 22 سالہ سعودی لڑکی کی شادی کا اختیار باپ سے لے کر عدالت کے حوالے کردیا۔ باپ اپنی بیٹی کے ہر رشتے کو کسی نہ کسی بہانے مسترد کر رہا تھا۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی لڑکی نے عدالت سے رجوع کرکے شکایت کی تھی کہ والد ان کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ایماندار، دیانتدار اور ہم رتبہ رشتے آتے ہیں مگر انہیں ٹرخا دیا جاتا ہے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ وہ والد سے شادی کا اختیار لے کر جج کو تفویض کردے۔
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت نے مقامی لڑکی کی شکایت سے متعلق تحقیقات کرائی تو ثابت ہوا کہ ان کا دعوٰی درست ہے اور باپ جان بوجھ کر شادی سے محروم رکھ رہا تھا۔ تمام ضروری ثبوت سامنے آنے پر عدالت نے شادی کا اختیار باپ سے لے کر جج کو تفویض کردیا۔
یاد رہے کہ سعودی اعلٰی عدالتی کونسل نے مقامی لڑکیوں کو شادی سے محروم کرنے کے مقدمات ہنگامی بنیاد پر طے کرنے کی ہدایت جاری کر رکھی ہے۔
کونسل نے اس حوالے سے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ مقدمہ دائر کرنے کے بعد ضروری نہیں کہ شکایت کرنے والی لڑکی عدالت میں منگیتر کو بھی پیش کرے۔ متاثرہ لڑکی خود بھی شادی کا اختیار رکھنے والے باپ یا اعزہ کے خلاف مقدمہ دائر کرا سکتی ہے اور اس کے خیرخواہوں کو بھی یہ اختیار دے دیا گیا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں