Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق اعلٰی امریکی عہدیدار جان بولٹن کے قتل کا ایرانی منصوبہ بے نقاب

ایرانی منصوبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وہ ویانا میں جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے کوشاں ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ اس نے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کی ایرانی سازش کا پردہ چاک کیا ہے اور پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی محکمہ انصاف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 45 سالہ شاہرام پورسفی، جو مہدی رضائی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، نے ایک شخص کو بولٹن کو قتل کرنے کے لیے تین لاکھ ڈالر دینے کی پیشکش کی تھی۔
رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ ایران کے جنرل قاسم سلمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ منصوبہ بندی سلیمانی کی ہلاکت کو ایک سال سے زائد بیت جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔
پاسداران انقلاب کی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ اور مشرق وسطٰی میں ایران کی پراکسی جنگوں کے معمار قاسم سلیمانی جنوری 2020 میں بغداد ایئرپورٹ پر ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
 اس حملے کے بعد بولٹن، جو اس وقت تک اپنا وائٹ ہاؤس کا عہدہ چھوڑ چکے تھے، نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’امید ہے کہ یہ تہران میں حکومت کی تبدیلی کی طرف پہلا قدم ہے۔‘
یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران ویانا میں 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کر رہا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنا ہے۔

حکام کے مطابق جان بولٹن کے قتل کا مںصوبہ ممکنہ طور پر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے بنایا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

تہران کئی ماہ سے معاہدے کو التوا میں رکھے ہوئے ہے اور امریکہ سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ پاسداران انقلاب کا نام ’دہشت گردی کے معاون‘ کی فہرست سے نکالے۔
امریکی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو اوسلن کا کہنا ہے کہ ’یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ہم نے ایران کا ایسا منصوبہ بے نقاب کیا ہے جس کو وہ امریکی سرزمین پر انتقام کے طور پر مکمل کرنا چاہتا تھا، ہم اس حوالے سے مزید کام کریں گے اور اور ایسی کسی بھی کوشش کو ناکام بنائیں گے۔‘
پورسفی پر لگائے جانے والے الزامات کے مطابق انہوں نے 2021 کے آغاز میں بولٹن کو قتل کرنے کی کوشش کی، جب انہوں نے امریکہ میں ایک نامعلوم شخص سے آن لائن رابطہ کیا اور بولٹن کی تصاویر مانگیں۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ پورسفی نے اس شخص کو بولٹن کے دفتر کا پتا فراہم کیا، جس میں دفتر میں کام کرنے والے کسی شخص کا نام اور رابطے کی دیگر معلومات شامل تھیں جبکہ بولٹن کے دفتر کے فوٹوگرافس بھی لیے۔
محکمہ انصاف کے مطابق ’اس نے ڈھائی لاکھ ڈالر کی پیشکش بھی کی، جو بات چیت کے دوران تین لاکھ ڈالر تک پہنچے۔‘
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ’پورسفی نے یہ بھی کہا کہ اس کے پاس ایک اور ’کام‘ بھی ہے جس کے لیے وہ دس لاکھ ڈالر دے گا۔‘

عدالتی دستاویز کے مطابق ’تاہم وہ دوسرا شخص ایف بی آئی کا ایک خفیہ سورس تھا۔‘
رپورٹ کے مطابق اپریل کے آخر میں پورسفی نے کرپٹو کرنسی کی شکل میں پوری رقم بھیجی۔
پورسفی پر بین الریاست تجارتی سہولیات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قتل کروانے کا الزام لگایا گیا ہے جس میں 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
بولٹن نے بیان میں ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ان کے مطابق ’میں عوامی سطح پر فی الوقت زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا، مگر ایک نکتہ ناقابل تردید ہے کہ ایران کے حکمران جھوٹے، دہشت گرد اور امریکہ کے دشمن ہیں۔‘
انہوں نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال نہ کریں۔

شیئر: