’سوات میں طالبان کی موجودگی کی اطلاع غلط اور گمراہ کن ہے‘
’سوات میں طالبان کی موجودگی کی اطلاع غلط اور گمراہ کن ہے‘
ہفتہ 13 اگست 2022 22:07
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’مسلح افراد کی موجودگی کسی بھی طرح برداشت نہیں کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ چند روز سے سوات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مسلح ارکان کی بڑی تعداد میں وادی سوات میں مبینہ موجودگی کی غلط فہمی پھیلائی گئی ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’علاقے سے تصدیق کے بعد یہ رپورٹس مبالغہ آرائی پر مبنی اور گمراہ کن پائی گئی ہیں۔‘
’آبادی سے دور سوات اور دیر کے درمیان کچھ پہاڑی چوٹیوں پر محدود تعداد میں مسلح افراد کی موجودگی پائی گئی۔ بظاہر یہ افراد افغانستان سے داخل ہو کر اپنے آبائی علاقوں میں رہائش کے لیے پہنچے ہیں۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’ان افراد کی محدود موجودگی اور نقل و حرکت کو بغور دیکھا جا رہا ہے۔ ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں کی سلامتی کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مسلح افراد کی موجودگی کسی بھی طرح برداشت نہیں کی جائے گی، اگر ضرورت ہوئی تو ان سے پوری قوت سے نمٹا جائے گا۔‘
اس حوالے سے صوبہ خیبر پختونخوا کی پولیس کا کہنا ہے کہ ’ضلع سوات میں امن وامان کی صورت حال سول انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے۔‘
’سوشل میڈیا پر علاقے کے دور افتادہ پہاڑوں میں موجود مسلح افراد کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘
خیبر پختونخوا پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’پولیس اور سکیورٹی ادارے کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘
یاد رہے کہ سوات میں گذشتہ دنوں طالبان کی پہاڑوں پر موجودگی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دیگر شہروں سے علاقے میں آںے والے سیاحوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
سوات کی تحصیل مٹہ میں جمعے کو شہریوں نے طالبان کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ بھی کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنے علاقے میں مسلح جنگجوؤں کو کسی صورت قدم نہیں جمانے دیں گے۔‘
مظاہرین نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ’وہ 2009 والی صورت حال دوبارہ پیدا ہونے سے روکے جب اہل علاقہ کی زندگی اجیرن ہو گئی تھی اور پھر مقامی طالبان کے خلاف فوج کو آپریشن کرنا پڑا تھا۔
خیبر پختونخوا پولیس کے بیان کے مطابق ’ماضی میں افغانستان جانے والے بعض مسلح افراد واپس آنے کے بعد دور افتادہ پہاڑوں میں موجود ہیں جبکہ پولیس اور سکیورٹی ادارے کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘
پولیس ترجمان کے مطابق ’علاقے میں سکیورٹی دستے مکمل قیام امن کے لیے تعینات ہیں اور اعلٰی حکام سوات میں عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد میں موجودگی سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز سے باخبر ہیں۔‘