اسرائیلی کی فوج مصنوعی ذہانت کا حامل ایک ںیا ٹُول تیار کر رہی ہے جو چیٹ جی پی ٹی سے ملتا جلتا ہو گا۔
عرب نیوز نے ایک تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نئے ٹُول کو ان عربی مکالموں پر ٹریننگ کروائی جا رہی ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کی جاسوسی کے دوران حاصل کیے ہیں۔
یہ تحقیق برطانوی اخبار گارڈیئن، اسرائیلی فلسطینی میگزین پلس 972 اور عبرانی زبان کے ادارے لوکل کال نے مشترکہ طور پر کی ہے۔
مزید پڑھیں
اس اے آئی ٹُول پر اسرائیلی فوج کی خفیہ سائبر وار یونٹ 8200 کام کر رہی ہے۔
فوج کی یہ یونٹ اس اے آئی ٹول کی پروگرامنگ کچھ اس انداز میں کر رہی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی فون کالز اور میسیجز کے بڑے ڈیٹا عربی کے مختلف لہجوں میں سمجھ سکے۔
اس معاملے سے آگاہ اسرائیل کے سکیورٹی ذرائع نے تحقیق کاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایسے اے آئی ٹول کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
یہ اے آئی ماڈل گزشتہ برس بھی زیرتربیت تھا تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس کا استعمال کس حد تک ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ٹول جاسوسی سے متعلق بڑے مواد کا جائزہ لے کر کسی بھی شخص سے متعلق سوالوں کے جواب دے سکے گا اور اس سے اسرائیلی فوج کو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہو گا۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی پتا چلا ہے کہ اسرائیلی فوج کی خفیہ سائبر وار یونٹ 8200 گزشتہ برسوں کے دوران چھوٹے پیمانے پر مشین لرننگ ماڈلز استعمال کرتی رہی ہے۔
ایک ذریعے نے بتایا کہ ’اے آئی طاقت کو بڑھائے گا۔ یہ صرف فائرنگ کے واقعات کو نہیں روکے گا بلکہ یہ انسانی حقوق کے کارکنوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے تعمیراتی علاقے کی نگرانی بھی کر سکے گا۔‘
’مغربی کنارے کے ہر شخص کے افعال پر نگاہ رکھنے کے لیے میرے پاس کئی دیگر ٹولز بھی ہیں۔ جب آپ کے پاس کافی زیادہ ڈیٹا آ جاتا ہے تو پھر آپ اسے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘