Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری 25 اگست تک منظور

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر کارکنان کی بڑی تعداد بنی گالہ میں موجود ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم عمران خان کی دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں 25 اگست تک ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے حکم سنایا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگاتے ہوئے درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
رجسٹرار آفس نے بائیو میٹرک نہ کرانے سمیت تین اعتراضات عائد کیے تھے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے وکلا بابر اعوان اور فیصل چودھری کی وساطت سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ ’ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کریں گے۔‘
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ’اعتراض ہے کہ بائیومیٹرک نہیں کرایا۔ آپ بائیو میٹرک کرانے لیے لیے حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں؟
بابر اعوان نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چھٹی پر ہیں اس لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے بائیو میٹرک تصدیق کا اعتراض دور کیا جاتا ہے، تین دن کی راہداری ضمانت منظور کر رہے ہیں۔
عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے بعد متوقع گرفتاری کے پیش نظر پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد رات سے بنی گالہ میں موجود ہے۔
کارکنان نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ان کی سکیورٹی کے لیے بنی گالہ کے باہر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جبکہ سنیچر کو ان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد لاہور اور دیگر شہروں میں بھی پی ٹی آئی کے کارکن باہر نکل آئے اور احتجاج کیا۔
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف پولیس کے اعلیٰ افسران اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو ’ڈرانے اور دھمکانے‘ پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 
مقدمہ تھانہ مارگلہ میں مجسٹریٹ صدر اسلام آباد علی جاوید کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف کی ایک  ریلی زیرو پوائنٹ سے ایف نائن پارک نکالی گئی جس کی قیادت عمران خان نے کی۔  ایف نائن پارک میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اچانک پولیس افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کر دیا۔
ایف آئی آر میں عمران خان کے خطاب کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔

شیئر: