Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کو ٹیکس فائلر بننے سے کیا فوائد ملیں گے؟

ایف بی آر کے ترجمان کے مطابق اوورسیز کے فائلر بننے کے حوالے سے فنانس بل میں صورتحال واضح ہو گی۔ فوٹو: ان سپلیش
حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی ایکٹو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں بھی اُن تمام مراعات کا مستحق بنانے کا اعلان کیا ہے جو پاکستان میں ٹیکس فائلرز کو حاصل ہوتی ہیں۔
جمعے کو قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدام اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔
’اوورسیز پاکستانی جن کے پاس نائیکوپ (بیرون ملک پاکستانیوں کا شناختی کارڈ)  ہے اور جو پاکستان کے رہائشی نہیں ہیں ان کو ایکٹو ٹیکس پئیر لسٹ میں شامل سمجھیں گے تاکہ جب وہ کوئی پراپرٹی لیتے ہیں تو ان کو زیادہ ٹیکس نہ دینا پڑے بلکہ صرف جتنا ایک ایکٹیو ٹیکس پیئر دیتا ہے اتنا دینا پڑے گا۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ترجمان اسد طاہر جپہ کا کہنا تھا کہ ’اس سہولت کا ذکر وزیرخزانہ کی بجٹ پر بحث سمیٹنے کی تقریر میں ہوا ہے مگر ابھی فنانس بل نئی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوا۔‘
اس لیے اس سہولت کا اطلاق کیسے ہو گا اس حوالے سے ابھی زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔

اوورسیز پاکستانیوں کو فائلر بننے سے کیا فوائد حاصل ہوں گے؟

ترجمان ایف بی آر نے اردو نیوز کو بتایا کہ کہ فائلرز کو پاکستان میں جو ٹیکسوں اور فیسوں کی چھوٹ اور مراعات حاصل ہیں وہ اب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی حاصل ہوں گی جیسا کہ نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر فیس میں بڑی کمی ہو گی۔
اسی طرح منافع اور کیش نکالنے پر بینکوں کے ذریعے ٹیکس کٹوتی کی شرح کم ہو گی۔
بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی کم شرح کی سہولت ملے گی۔
اسی طرح سٹاک مارکیٹ میں خرید و فروخت پر آمدن پر کم ودہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس سے قبل ٹیکس فائلر بننے کی سہولت حاصل نہ تھی۔ فوٹو: اے پی پی

پرائز بانڈ جیتنے کی صورت میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی کم شرح ادا کرنا ہو گی۔

فائلر کیا ہوتا ہے؟

ٹیکس کے گوشوارے جمع کروانے والے کو فائلر اور ایسا نہ کرنے والے کو نان فائلر کہا جاتا ہے۔ ٹیکس گوشوارہ دراصل ایک فارم ہے جس میں ٹیکس دہندہ اپنی سالانہ آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات بیان کرتا ہے، جس سے ٹیکس اکٹھا کرنے والا ادارہ اس شخص پر لگنے والے ٹیکس کا اندازہ لگاتا ہے۔
پاکستان میں ٹیکس سے متعلق قوانین کے تحت ہر ٹیکس دہندہ (فرد یا ادارے) پر مالی سال کے خاتمے پر ایف بی آر کے پاس اُس سال کے دوران اپنے ادا کردہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانا لازم ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی فائلر کیسے بنیں گے؟

اس حوالے سے واضح نہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو آن لائن گوشوارے جمع کروانے کی سہولت دی جائے گی یا پھر ان کے نائیکوپ کے مطابق ان کا نام خود بخود فائلر لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔
ایف بی آر کے ترجمان کے مطابق اس حوالے سے فنانس بل میں صورتحال واضح ہو گی۔
معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس سے قبل ٹیکس فائلر بننے کی سہولت حاصل نہ تھی کیونکہ اس کے لیے ہر سال ایک خاص مدت پاکستان میں رہنا ضروری تھا۔ ’اب دراصل حکومت نے یہ شرط ختم کر دی ہے اور ہر بیرون ملک مقیم پاکستانی فائلر بن سکتا ہے چاہے وہ کسی سال پاکستان آئے یا نہ آ سکے۔‘

شیئر: