عمران خان نے کہا کہ ’وہ زمینیں جہاں لوگ اپنی محنت سے فصلیں اگانے کی کوشش کر رہے تھے وہاں سارا پانی آگیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ’سیلاب کی وجہ سے ہمارے لوگ مشکل میں ہیں، اوپر سے لے کر سوات، چترال، گلگت بلتستان تک ہر جگہ عذاب آیا ہوا ہے۔‘
سنیچر کو جہلم میں جلسے سے خطاب میں انہوں نے اپنے سیلاب سے متاثرہ علاقے کے دورے کے حوالے سے کہا کہ ’جمعے کو میں ڈی آئی خان گیا تھا، ہزاروں ایکٹر زمین پانی کے نیچے ہے۔ میں موسم کی خرابی کی وجہ سے تونسہ، راجن پور اور ڈی جی خان نہیں جا سکا، وہاں بھی پانی کا سمندر ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’وہ زمینیں جہاں لوگ اپنی محنت سے فصلیں اگانے کی کوشش کر رہے تھے وہاں سارا پانی آگیا ہے۔ بلوچستان کے تقریباً سارے علاقے متاثر ہوئے ہیں اور سندھ میں بھی لوگوں کا برا حال ہے۔‘
’یہ جو امتحان ہے اس سے قوم مل کر لڑتی ہے۔ حکومتیں جتنی بھی کوشش کر لیں جب تک قوم اکٹھی نہیں ہوتی اس طرح کے امتحان میں ہم پاس نہیں ہو سکتے۔‘
انہوں نے سنہ 2010 کے سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت سارے پاکستانیوں نے اس میں مدد کی۔ میں قوم سے آج کہنا چاہتا ہوں کہ (موجودہ صورت حال) کا ہم نے مل کر مقابلہ کرنا ہے۔‘
’میں نے سب سے پہلے نوجوانوں کی رضاکار فورس یعنی ٹائیگر فورس کو ویب سائٹ پر اکٹھا کرنا شروع کیا۔ لوگ اس کی ممبرشپ لے رہے ہیں۔ تو پہلے تو ہم ایک بڑی فورس جمع کر رہے ہیں جو حکومتوں کی مدد کرے گی۔ ان (متاثرہ) علاقوں میں جائے گی اور بڑے بڑے علاقے پانی کے نیچے ہیں۔ تو یہ (فورس) حکومتوں کی مدد کرے گی۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میں پیر کی شام کو ایک ٹیلی تھون کے ذریعے اندرون اور بیرون ملک پاکستانیوں سے سیلاب متاثرین کے لیے پیسے اکٹھے کروں گا۔ ان پیسوں سے ہم پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کے لیے فنڈ قائم کریں گے اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر اس کو دیکھیں گی اور کوشش کریں گے کہ جدھر جدھر لوگوں کو ضرورت ہے وہاں انہیں یہ فنڈ دیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’ہمیں آگے سے اس (قدرتی آفات سے نمٹنے) کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔ ہم ڈیمز بنا سکتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ ہم نے اپنے ساڑھے تین سال میں 10 ڈیمز بنانا شروع کیے۔ 50 سال بعد پاکستان میں بڑے ڈیمز بن رہے ہیں۔ بڑے ڈیمز بارش سے آنے والے پانی کو روک لیتے ہیں اور وہ تباہی کے بجائے ایک نعمت بن جاتا ہے۔‘
انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’وہاں 80 ہزار ڈیمز ہیں جن میں پانچ ہزار بڑے ڈیم ہیں۔ ہمارے ہاں منگلا اور تربیلا کے بعد پہلی بار بڑے ڈیم بن رہے ہیں۔ تو یہ ہم نے بڑی کوتاہی کی۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میں گذشتہ تمام حکومتوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو کوئی احساس نہیں تھا؟ سب سے سستی اور صاف بجلی تو پانی سے بنتی ہے ڈیم بنا کر۔ ‘
’ہمارے ہاں پانی کی کمی ہے جو آگے مزید بڑھ رہی ہے۔ اس کے لیے ڈیموں کی ضرورت تھی۔ تو کسی نے بھی 50 سال میں ڈیموں کا نہیں سوچا۔ میں اپنی حکومت کو مبارک دیتا ہوں کہ پہلی مرتبہ 10 ڈیمز بنانے کے منصوبے شروع کیے۔‘
عمران خان نے ایک بار پھر میڈیا کے ایک طبقے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اخباروں میں بڑے بڑے اشتہار چھپ رہے ہیں کہ اس وقت سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ جلسے نہیں کرنے چاہیے۔ کان کھول کر سن لو ضمیر فروش صحافیوں میں سیاست نہیں کر رہا بلکہ حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہوں۔‘
’میں ان چوروں جنہوں نے 30 سال سے اس ملک کو لوٹا ہے، کے خلاف حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ میں اس ملک میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ سیلاب کے اندر بھی یہ جدوجہد رہے گی، جنگوں میں بھی یہ جدوجہد رہے گی جب تک ہمیں حقیقی آزادی نہیں ملے گی۔‘
انہوں نے حکومتی اتحاد پی ڈیم ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آپ کا یہ پروپیگنڈا کہ یہ جلسے کر رہا ہے، سیاست کر رہا ہے، کان کھول کر سن لو میری حقیقی آزادی کی جنگ تب تک نہیں رکے گی جب تک میں ملک کو تمہارے جیسے چوروں سے آزاد نہیں کرواتا۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں آج کل کہا جا رہا ہے کہ سیلاب آیا ہوا ہے۔ فکر نہ کرو سیلاب میں عمران خان اور اس کی ٹیم اور اس کی حکومتیں وہ کام کریں گی جو تم ساری زندگی لگے رہو تو نہیں کر سکتے۔‘
’تمہارے لیے تو کوئی پیسے دینے کو تیار نہیں ہے کیونکہ تمہارا تو چوری کا سارا پیسہ باہر پڑا ہے۔ وہ جو (نواز شریف) لندن میں بیٹھا ہوا ہے کدھر سے پیسہ آیا اس کے اور اس کے بیٹوں کے پاس کہ اربوں کی پراپرٹی میں رہتا ہے۔‘
عمران خان نے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’وہ ہمیں درس دے رہا ہے کہ سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ نواز شریف، شہباز شریف، فضل الرحمان اور آصف زرداری سن لیں کہ ہماری جدوجہد ہر موسم میں چلے گی۔‘
انہوں نے حکومت کے اس الزام کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آئی ایم ایف کا پروگرام متاثر ہو جائے گا، کے جواب میں کہا کہ ’دو ماہ تک خیبر پختونخوا کا وزیر خزانہ آپ سے بار بار پوچھتا رہا کہ میں میٹنگ کرنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ نے جن پیسوں کا صوبے سے وعدہ کیا تھا وہ نہیں ملے۔‘
’اس کو میٹنگ کا وقت نہیں دیا اور اوپر سے سیلاب آگیا، تو جو یہ سیلاب کی وجہ سے اربوں روپے کی تباہی ہوئی ہے تو وہ کہاں سے سرپلس دے گا؟‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’آپ کو (حکومت کو) آئی ایم ایف سے بات کرنی چاہیے۔ میں نے کورونا کے وقت میں آئی ایم ایف کے سربراہ سے بات کر کے رعایتیں حاصل کیں۔ آپ کو بات کرنی چاہیے کہ ہمارے لوگ مشکل میں ہیں، سیلاب آیا ہوا ہے۔‘