Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منظور جونیئر: ’ایک ڈریمر کھلاڑی تھے‘

منظور جونیئر سنہ 1979 کی عالمی چیمپئن جونیئر ٹیم کا حصہ تھے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی ہاکی کے نامور کھلاڑی منظور جونئیر پیر کی صبح لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کے خاندان اور پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ 
منظور جونئیر اس وقت پاکستان ہاکی ٹیم کے چیف سیلکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ ہاکی کے کھیل سے وابستہ کھلاڑی اور شائقین ان کی ناگہانی موت سے صدمے سے دوچار ہیں۔  
منظور جونئیر کا اصل نام منظور حسین تھا، وہ  سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ستر اور اسی کی دہائی میں وہ پاکستان کی ہاکی کا سہرا سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کو بام عروج پر پہنچایا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق عہدیدار اور سینیئر سپورٹس رپورٹر اعجاز چوہدری اپنی یاداشتوں کو جمع کرتے بتاتے ہیں کہ ’وہ ایک ڈریمر کھلاڑی تھے۔ انہوں نے ہاکی کے گروانڈ میں ہر پوزیشن پر اپنا لوہا منوایا۔ سٹرائیکر،سٹیمر ، گولر یا ڈیفینس۔ آپ ان کو ہر روپ میں دیکھیں گے۔ اور ہر روپ میں وہ الگ داستان رقم کرتے تھے۔‘  
اعجاز چوہدری کہتے ہیں کہ اگر پاکستان ہاکی کی آل ٹائم ٹیم ترتیب دی جائے جس میں تاریخ کے بہترین ہاکی کے گیارہ کھلاڑیوں کو رکھا جانا ہو تو منظور جونئیر کے بغیر وہ ٹیم ادھوری رہے گی۔ 
حکومت پاکستان نے منظور جونئیر کو 1984 میں پرائڈ آف پرفارمنس کے ایوارڈ سے نوازا۔ انہوں نے بین الاقومی میچوں میں کل 86 گول کیے۔ منظور جونئیر کے کریڈٹ پر تاریخ کے بہترین میچ بھی ہیں جہاں انہوں نے ہاکی کے شائقین کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔ اعجاز چوہدری کے مطابق ’1984 کے اولمپکس میں وہ ٹیم کے کپتان تھے لاس اینجلس میں ہونے والے ان مقابلوں میں انہوں نے گولڈ میڈل ملک کے نام کیا۔ اسے بھی دو سال پہلے کی بات کریں تو بیاسی کے سیمی فائنل میں انہوں نے آسٹریلیا کو مقابلے سے باہر کیا وہ واحد گول بھی انہوں نے کیا تھا۔‘  
ہاکی کے جونئیر ورلڈ کپ میں انہوں نے 1979میں جونئیر ٹیم کے کیپٹن کی حیثیت سے شرکت کی۔ اور گولڈ میڈل جیتا۔ 1978 میں بھی ورلڈکپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا وہ حصہ تھے۔  
ایشینز گیمز ، ورلڈ کپ اور اولمپکس منظور جونئیر نے ہر سیٹ اپ میں شاندار پرفامنس کا مظاہرہ کیا۔ اعجاز چوہدری بتاتے ہیں کہ ’1982 کے ورلڈ کپ کے فائنل میں انہوں نے ایک گول کیا تھا جب ہاف سے وہ گیند کو لے کر گئے اور چھ جرمن کھلاڑیوں کو ڈاج کرتے ہوئے گول کیا۔ یہ منظر دیکھنے کے لائق تھا۔ بلکہ ناقابل یقین تھا۔‘  

1982 کے ورلڈ کپ کے فائنل میں منظور جونیئر نے ایک گول کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

1978 اور79 کی چیمپئینز ٹرافی یکے بعد دیگے جیت کر پاکستان نے ہاکی میں ورلڈ ریکارڈ بنایا تو اس میں بھی منظور جونئیر کا کلیدی کردار تھا۔ ان کو ہاکی کی دنیا میں گولڈن بوائے کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔
ان کا نام منظور حسین سے منظور جونئیر کیسے پڑا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے اعجاز چوہدری بتاتے ہیں کہ ’منظورحسین جب قومی ہاکی ٹیم میں آئے تو ان سے پہلے ایک اور منظور جن کو منظور سینیئر کے نام سے بعد میں پکارا جاتا رہا۔ تو اس وقت اس کنفیوژن کو دور کرنے کے لئے پہلے موجود منظور سینیئر اور نئے آنے والے منظور جونئیر کے نام سے پکارے جانے لگے۔ بعد میں وہ خود بھی سینیئر ہو گئے لیکن ان کے نام کے ساتھ جونیئر ہی لگا رہا۔ وہ کہتے تھے اس نام نے انہیں پہچان دی ہے۔ اور انہیں پسند ہے۔‘  
منظور جونئیر کے دو بھائیوں مقصود حسین اور محمود حسین نے بھی بعد میں ہاکی کے میدان میں طبع آزمائی کی اور پاکستان کی کئی بین الاقوامی مقابلوں میں نمائندگی بھی کی۔  

شیئر: