الطاف حسین کی تقریر پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت
الطاف حسین کی تقریر پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت
منگل 30 اگست 2022 12:15
زین علی -اردو نیوز، کراچی
2016 میں الطاف حسین کی تقریر نشر کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی تقریر اور تصویر نشر کرنے پر عائد پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وکیل کو مزید تیاری کی ہدایت دی ہے۔
منگل کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ خالد ممتاز نے عدالت سے استدعا کی انہیں تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین پر اگست 2016 میں لگائی گئی پابندی کے خلاف ایم کیو ایم کے رکن نثار احمد نے پیر کو درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی وزارت داخلہ، وزارت قانون، وزیر اطلاعات سمیت پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نثار احمد کے وکیل خالد ممتاز ایڈووکیٹ ان کی جگہ عدالت میں پیش ہوئے۔
خالد ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نثار احمد کو پیر کی رات گھر سے اٹھا لیا گیا ہے اس لیے وہ خود عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔
ایڈووکیٹ خالد ممتاز نے عدالت سے استدعا کی نثار احمد کو گھر سے اٹھانے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے۔
کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے کس اتھارٹی کے تحت کسی اور کے لیے درخواست دائر کی ہے؟
ایڈووکیٹ خالد ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی تقریر لائیو نشر کرنے پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے لہٰذا الطاف حسین پر سے بھی پابندی ختم کی جائے اور پارٹی کو سیلاب زدگان کی مدد اور سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت کی اجازت دی جائے۔
ایڈووکیٹ خالد ممتاز سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ’آپ بتائیں کہ کس دفعہ کے تحت ہائی کورٹ کے پاس سوموٹو لینے کا اختیار ہے؟ انہوں نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ پہلے آپ ہمیں مطمئن کریں، درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟‘
ایڈووکیٹ خالد ممتاز نے عدالت سے استدعا کی انہیں تیاری کے لیے وقت دیا جائے جس پر عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو مزید تیاری کی ہدایات دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
درخواست گزار نثار احمد نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ الطاف حسین ایک محب وطن پاکستانی ہیں، ان پر عائد پابندی ختم کی جائے۔
بانی ایم کیو ایم سیاسی تنظیم کے ساتھ ساتھ خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کے نام سے ایک فلاحی تنظیم بھی چلاتے تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین پر پابندی آئین کے آرٹیکل 25، 19،17 اور4 کی خلاف ورزی ہے، انہیں سیاسی اور فلاحی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔
اس درخواست سے قبل بھی سندھ ہائی کورٹ میں رواں سال اپریل کے مہینے میں محمد شمس نامی شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔ تاہم درخواست جمع کروانے کے دو روز بعد ہی درخواست گزار نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے درخواست کو خارج کر دیا تھا۔
الطاف حسین پر الزام ہے کہ انہوں نے 22 اگست 2016 کو لندن سے ایک ٹیلیفونک خطاب میں اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسایا۔ انہیں اسی کیس میں جون 2019 میں گرفتار بھی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔