اسلام آباد پولیس کے مطابق پیشی کے موقع پر تین ایس پیز، نو اے ایس پیز اور ڈی ایس پیز سیکورٹی امور کی نگرانی کریں گے جبکہ ہائیکورٹ کے گرد ایک ہزار چھوٹے رینک کے افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
جاری کیے گئے سکیورٹی آرڈر کے تحت سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ہائیکورٹ کے گرد مانیٹرنگ کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمہ داری سکیورٹی ڈویژن کی ہو گی جبکہ اطراف کی چھتوں پر تعینات اہلکاروں کے علاوہ تمام افسران اور اہلکار غیر مسلح ہوں گے۔
سیکورٹی آرڈر کے مطابق مجموعی طور پر ہائیکورٹ کے باہر سیکورٹی کی ذمہ داری ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی ہوگی۔ اور ڈیوٹی پر موجود کوئی بھی اہلکار موبائل فون کا استعمال نہیں کرے گا۔
ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وائرلیس کا استعمال ڈیوٹی کے لیے ہوگا اور غیر ضروری استعمال پر محکمانہ کارروائی ہو گی۔
ہائیکورٹ کے گرد خار دار تاریں لگا کر راستوں کو بند کیا گیا ہے۔
پانچ سو شارٹ رینج اور 500 لانگ رینج آنسو گیس شیل اور شیلنگ والی بکتر بند گاڑی بھی علاقے میں موجود ہوگی۔
پولیس لائنز میں تین ہزار شیل اور گاڑیاں تیار کھڑی ہوں گی۔
ہائیکورٹ کے احاطے میں صرف اُن وکلا کا ہی داخلہ ہی ہو سکے گا جن کے مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہوں جبکہ تلاشی بھی لی جائے گی۔