’اگر الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کو تیار ہوں‘
’اگر الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کو تیار ہوں‘
منگل 30 اگست 2022 16:42
جواب میں کہا گیا ہے کہ ’عمران خان آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں، توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس کا جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔
عمران خان نے عدالت شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا ہے کہ ’اگر خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کو تیار ہوں۔‘
جواب عمران خان کے وکیل حامد خان نے جمع کرا دیا ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ عمران خان ججز کے احساسات کو مجروع کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ ’اگر عمران خان کے الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کے لیے تیار ہے۔‘
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے۔ عدالت عمران خان کے کی تقریر کے سیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے۔
’عمران خان آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر حفاظتی انتظامات
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے کہا کہ اس نے عمران خان کی ہائی کورٹ میں پیشی کے لیے خصوصی سکیورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے۔
پولیس کے مطابق عدالت کے احاطہ میں صرف اسلام آباد ہائی کورٹ سے اجازت نامہ والے افراد داخل ہوسکیں گے۔ علاقہ رہائشیوں کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
’اجازت نامہ والے سٹاف کو محدود نقل و حمل کی اجازت ہوگی۔ کسی بھی معلومات یا ایمرجنسی کے لئے ریسکیو 15 پر کال کریں۔‘
عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو دھمکانے پر اپنے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درج پٹیشن میں سابق وزیراعظم نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔
عمران خان نے پٹیشن میں درخواست کی ہے کہ عدالت دہشت گردی کے مقدمے کو غیر قانونی قرار دے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ملک کو ورلڈ کپ جتوایا، فلاحی منصوبے شروع کیے اور بطور وزیر اعظم ملک میں امن قائم کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے ملک کے کرپٹ پولیٹیکل آرڈر کو چیلنج کیا جس پر ان کے سیاسی مخالفین نے بدنیتی سے ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرا دیا۔
خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔
’اس دوران عمران خان نے اپنی تقریر میں اسلام آباد پولیس کے اعلٰی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج کو ڈرایا اور دھمکایا۔‘