آئی ایم ایف سے پاکستان کو ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول
پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی ہے۔
بدھ کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے بورڈ کی جانب سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت ساتواں اور آٹھواں جائزہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کر دی گئی ہے۔
سٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے موصول شدہ رقم سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری او دیگر دوطرفہ اور کثیرالطرفہ ذرائع سے زرمبادلہ کے حصول میں مدد ملے گی۔
خیال رہے 29 اگست کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت قرض کے اجرا کی منظوری دے دی تھی۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ جولائی 2019 میں قرض پروگرام کا معاہدہ کیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین برس کے عرصے میں چھ ارب ڈالر کی رقم دی جانا تھی۔
آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدے کے تحت فروی 2022 میں پاکستان کو قرض کی چھٹی قسط موصول ہوئی تھی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے چار فروری 2022 کو 1.053 ارب ڈالر کی نئی قسط ملنے کی تصدیق کی تھی۔
فروری کے بعد نئی قسط کے لیے مارچ میں معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جانا تھا تاہم معاشی ماہرین کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے ایندھن کی قیمتیں ایک خاص سطح پر منجمد کر دی جس کے باعث طے شدہ معاشی اہداف پورے کرنا مشکل اور آئی ایم ایف پروگرام معطل ہو گیا تھا۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے موجودہ اتحادی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں 66 سے 92 فیصد تک اضافہ کیا تھا۔
جون 2022 میں پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف سٹاف مشن کے درمیان رواں مالی سال کے بجٹ سے متعلق مفاہمت ہوئی جس میں حکام نے 436 ارب روپے کے ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک لے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔