رواں سال حج کے موقع پر درخواستیں وصول کرنے والے بینکوں کی ایک غلطی کی وجہ سے وزارت مذہبی امور کو ایک ہزار 414 اضافی عازمین حج کو فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے لے کر جانا پڑا۔
بینکوں کی اس غلطی پر وزیراعظم شہباز شریف نے نوٹس لیا جس کے نتیجے میں بینکوں کو فی حاجی ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
رواں سال حج کے موقع پر پاکستانی کی وزارت مذہبی امور کی جانب سے حج پالیسی کے اعلان کے بعد قرعہ اندازی میں نام آنے والے حجاج کو دو روز میں رقوم بینکوں میں جمع کرانے کا کہا گیا۔
مزید پڑھیں
-
حج آپریشن، اسلام آباد اور لاہور سمیت مختلف شہروں سے حج پروازیںNode ID: 675076
بینکوں اور وزارت مذہبی امور کے درمیان ہونے والے ایم او یو کے تحت تمام بینک اس بات کے پابند تھے کہ فیسیں جمع ہونے کے حوالے سے معلومات سسٹم میں اپ لوڈ کرتے جائیں تاکہ وزارت کو بھی براہ راست معلوم ہو سکے کہ کتنے عازمین نے رقوم جمع کروا دی ہیں۔
دو روز گزر جانے کے بعد ایک دن کی مزید توسیع کی گئی لیکن قرعہ اندازی میں نام آنے والے عازمین میں کم و بیش 1500 افراد کی جانب سے فیسیں جمع نہ ہوئیں۔
وزارت مذہبی امور نے اپنے لیے طے شدہ کوٹہ پورا کرنے کے لیے مزید 1500 لوگوں کو پیغامات بھیج دیے کہ وہ اگر حج کا ارادہ رکھتے ہیں تو ایک دن میں فیس جمع کروا دیں جس کے بعد ایک ہزار 414 افراد نے فیس جمع کرا دیں۔
اگلے روز معلوم ہوا کہ بینکوں کی غلطی کے باعث کم و بیش 1500 لوگوں کی فیس جمع کرانے کا ریکارڈ اپ لوڈ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے وزارت نے مزید لوگوں سے فیس جمع کرانے کا کہا گیا اور اس غلطی کی نشاندہی کے بعد پاکستان کے عازمین کی تعداد طے شدہ کوٹہ سے زیادہ ہو چکی تھی۔
اس صورت حال میں وزیراعظم کو کردار ادا کرتے ہوئے سعودی حکومت سے درخواست کرنا پڑی جس کے نتیجے میں مزید دو ہزار حاجیوں کا کوٹہ الاٹ ہوا اور وزارت مذہبی امور ان افراد کو بھی حج پر لے کر گئی جن سے غلطی سے فیسیں وصول کر لی تھیں۔
![](/sites/default/files/pictures/September/36516/2022/1538296-878903146.jpg)
اس حوالے سے سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے اردو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ بینک وزارت کے ساتھ اس ضمن میں کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔ ’جب وزیراعظم نے نوٹس لیا تو اس کی باضابطہ تحقیقات ہوئیں اور بینکوں نے اپنی غلطی تسلیم کی۔ اس کے بعد وزیراعظم نے وزارت خزانہ کے ذریعے بھی تحقیقات کرائیں اور بینک ہی قصور وار قرار پائے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جب ایک ہزار 414 اضافی عازمین حج سے فیس وصول کر لی گئی تو ہمارے سامنے بڑی مشکل کھڑی ہو گئی تھی۔ اگر ہم ان کو پیسے واپس کرتے تو ایسے میں وزارت کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا اور دوسری جانب ہمارے پاس کوٹہ بھی نہیں تھا۔ سعودی حکومت کی جانب سے اضافی کوٹہ الاٹ ہونے کی وجہ سے ہماری مشکل حل ہوئی۔‘
سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ بینکوں کی غلطی ثابت ہوجانے اور طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی پر وزارت کی جانب سے فی حاجی ڈیڑھ لاکھ روپیہ جرمانہ کیا گیا جو تقریبا 21 کروڑ روپے بنتا تھا۔ یہ 21 کروڑ روپیہ حکومت کی جانب سے فی حاجی دی جانے والی ڈیڑھ لاکھ روپے سبسڈی کے طور پر حاجیوں کو دے دیا گیا۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بینکوں کی اس غلطی کے بعد وزارت مذہبی امور نے پاکستان کے لیے ہارڈ شپ کوٹہ متاثر کرتے ہوئے اضافی عازمین حج کو بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا جس پر متعلقہ حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
![](/sites/default/files/pictures/September/36516/2022/1453426-2065857816.png)