Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی وزرا کی کوئٹہ آمد، لاپتا افراد کے لواحقین کا 50 روز سے جاری دھرنا ختم

کوئٹہ میں لاپتا افراد کے لواحقین نے وفاقی کابینہ کے ارکان کی مداخلت پر 50 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
وفاقی کابینہ کی لاپتا افراد کے حوالے سے قائم کمیٹی کے ارکان نے جمعرات کو کوئٹہ میں لاپتا افراد کے لواحقین کے دھرنے میں شرکت کی۔
حکومتی کمیٹی میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن شازیہ مری، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور آغا حسن بلوچ شامل تھے۔
وفاقی وزرا کی کمیٹی سے مذاکرات کے نتیجے میں لاپتا افراد کے لواحقین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ کابینہ کمیٹی کے ارکان نے وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے بھی ملاقات کی جس میں لاپتا افراد کے مسئلے پر بات چیت کی گئی۔
اس موقع پر میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت نے لاپتا افراد کے لواحقین کے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن بھی قائم کردیا ہے تاہم اس کمیشن کے سامنے کوئی پیش نہیں ہوا۔‘
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت خلوص نیت سے لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے۔ لاپتا افراد کے لواحقین اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی کی فضا پیدا کی جائے گی۔‘
 کابینہ کمیٹی نے صوبائی وزرا اور صوبائی حکام کے ساتھ بھی ایک اجلاس میں شرکت کی۔  
چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

چیف سیکریٹری بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’حکومتی کوششوں سے لاپتا افراد کی بڑی تعداد واپس آئی ہے‘ (فوٹو: ڈی جی پی آر)

چیف سیکریٹری بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس نے کابینہ کمیٹی کو لاپتا افراد کے مسئلے پر بریفنگ دی۔
چیف سیکریٹری نے بتایا کہ ’صوبائی کابینہ کی منظوری سے لاپتا افراد کے مسئلے پر اعلٰی اختیاراتی صوبائی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حکومتی کوششوں سے لاپتا افراد کی بڑی تعداد واپس آئی ہے۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’وفاقی کابینہ کی کمیٹی مسئلے کے حل کے لیے اپنی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔‘

شیئر: