دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ فیڈرل ٹاسک فورس آن مسنگ پرسنز کی رپورٹ کس کے پاس ہوتی ہے۔
جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ فیڈرل ٹاسک فورس آن مسنگ پرسنز کی رپورٹ وزارت داخلہ کے پاس ہوتی ہے۔
اس کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت سے فیڈرل ٹاسک فورس آن مسنگ پرسنز کی رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت کی کہ سیکریٹری داخلہ لاپتا افراد کے حوالے سے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے ہدایات لے کر عدالت کو جمع کرائیں۔
عدالت میں موجود لاپتا صحافی مدثر نارو کی والدہ نے کہا کہ ’مائیں ہمشیہ بچوں کو سچ کا ساتھ دینے کا کہتی ہیں۔ اگر میرے بیٹے نے کچھ غلط کیا ہے تو سامنے لایا جائے۔‘
مدثر نارو کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے حقیقت پر مبنی اطلاعات وزیراعظم اور کمیشن کی دی ہوئی ہیں۔‘ جس پر عدالت نے سیکریٹری داخلہ سے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
لاپتا افراد کی جائیداد کی منتقلی کا معاملہ
آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کی توجہ لاپتا افراد کی جائیداد کی منتقلی کے مسئلے کی جانب دلاتے ہوئے کہا لاپتا افراد کے خاندانوں کو پراپرٹی کا قبضہ نہیں دیا جا رہا۔
آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ’ادارے لاپتا افراد کے بارے میں کوئی سرٹیفکیٹ جاری کریں تاکہ فیملی کو مسائل نہ ہوں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عدالت نے لاپتا افراد کی جائیداد سے متعلق وزارت قانون سے جواب طلب کر لیا اور آمنہ مسعود جنجوعہ کو اپنی تجاویز تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 17 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔