امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی خلائی سٹیشن سے نکالے جانے کے بعد چین اپنا خلائی سٹیشن تیار کر رہا ہے کیونکہ اس کی فوج ملک کے خلائی پروگرام کو چلاتی ہے۔
امریکی حکام چین کے خلائی عزائم سے بہت سے سٹریٹجک چیلنجز کو دیکھتے ہیں، اس سے قبل 1960 کی دہائی میں امریکہ اور سوویت یونین کی دشمنی سے دونوں ممالک کے درمیان چاند پر پہنچنے کی دوڑ شروع ہوگئی تھی۔
چینی خلابازوں کی چھ ماہ کے مشن کے دوران یہ دوسری خلائی چہل قدمی تھی، یہ مشن خلائی سٹیشن کی تکمیل کی نگرانی کرے گا۔
دو لیبارٹریوں میں سے پہلی، 23 ٹن کا ماڈیول، رواں برس جولائی کے مہینے میں سٹیشن میں شامل کیا گیا تھا جبکہ دوسری لیبارٹری کو سال کے آخر میں بھیجا جائے گا۔
عملے کے تیسرے رکن لیو یانگ نے خلائی چہل قدمی کے دوران باقی دو خلابازوں کو اندر سے سپورٹ فراہم کی۔ لیو اور چن نے تقریباً دو ہفتے قبل پہلی خلائی چہل قدمی کی تھی۔
ان خلابازوں کے ساتھ ان کے مشن کے اختتام کے قریب مزید تین خلاباز بھی شامل ہو جائیں گے جس سے پہلی مرتبہ خلائی سٹیشن پر خلابازوں کی تعداد چھ تک پہنچ جائے گی۔
چین سابق سوویت یونین اور امریکہ کے بعد 2003 میں کسی شخص کو خلا میں بھیجنے والا تیسرا ملک بن گیا۔ اس نے چاند اور مریخ پر روور بھیجے ہیں اور چاند کے نمونے زمین پر واپس لائیں گے۔