پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے تعلق رکھنے والی مدرسے کی معلمہ کے قتل سے متعلق پولیس نے بتایا ہے کہ مرکزی ملزم لڑکی کا بہنوئی ہے جو اپنی سالی کو بازار کے بہانے سنسان مقام پر لے گیا تھا۔
سنیچر کو پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں ایک برساتی نالے سے 24 سالہ لڑکی کی مسخ شدہ نعش ملی تھی جس کو تشدد کے بعد جلا دیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد لواحقین اور اہل علاقہ نے انڈس ہائی وے بلاک کر کے پولیس کے خلاف پورا دن احتجاج کیا اور قاتل کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں
ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف عباسی نے پیر کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ مرکزی ملزم لڑکی کا بہنوئی راحت خان ہے جو مدرسے سے اپنی سالی کو بازار کے بہانے گاڑی میں بٹھا کر لے گیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے لڑکی کو سنسان مقام پر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں گولی مار دی۔
ملزم نے لاش کو جلانے کے ساتھ ساتھ تمام شواہد بھی مٹا دیے تھے تاہم پولیس نے جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کچھ فوٹیجز حاصل کیں جس کے بعد مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ’ملزم نے قتل کے بعد لڑکی کے والدین اور اہل علاقہ کو پولیس کے خلاف بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کرنے میں بھی پیش پیش تھا۔‘
ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی کے مطابق ’ملزم تین دن تک فاتحہ خوانی میں بھی شریک ہوتا رہا۔‘
