پشاور میں استانی کا قتل، ’ملزم لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتا رہا‘
پشاور میں استانی کا قتل، ’ملزم لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتا رہا‘
پیر 19 ستمبر 2022 19:41
فیاض احمد -اردو نیوز، پشاور
پولیس کے مطابق ’پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد تفتیش میں مزید پیش رفت ممکن ہو سکے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے تعلق رکھنے والی مدرسے کی معلمہ کے قتل سے متعلق پولیس نے بتایا ہے کہ مرکزی ملزم لڑکی کا بہنوئی ہے جو اپنی سالی کو بازار کے بہانے سنسان مقام پر لے گیا تھا۔
سنیچر کو پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں ایک برساتی نالے سے 24 سالہ لڑکی کی مسخ شدہ نعش ملی تھی جس کو تشدد کے بعد جلا دیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد لواحقین اور اہل علاقہ نے انڈس ہائی وے بلاک کر کے پولیس کے خلاف پورا دن احتجاج کیا اور قاتل کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف عباسی نے پیر کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ مرکزی ملزم لڑکی کا بہنوئی راحت خان ہے جو مدرسے سے اپنی سالی کو بازار کے بہانے گاڑی میں بٹھا کر لے گیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے لڑکی کو سنسان مقام پر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں گولی مار دی۔
ملزم نے لاش کو جلانے کے ساتھ ساتھ تمام شواہد بھی مٹا دیے تھے تاہم پولیس نے جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کچھ فوٹیجز حاصل کیں جس کے بعد مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ’ملزم نے قتل کے بعد لڑکی کے والدین اور اہل علاقہ کو پولیس کے خلاف بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کرنے میں بھی پیش پیش تھا۔‘
ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی کے مطابق ’ملزم تین دن تک فاتحہ خوانی میں بھی شریک ہوتا رہا۔‘
پولیس کے مطابق ’جب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر متاثرہ خاندان کے گھر تعزیت کے لیے پہنچے تب بھی ملزم ان کے پیچھے کھڑا تھا، ملزم نے کسی کو ظاہر نہیں ہونے دیا کہ وہ اس تمام واقعے میں ملوث ہے۔‘
ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی کے مطابق ’مرکزی ملزم سمیت چار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ رشتے کے تنازعے پر لڑکی کو قتل کیا تھا۔‘
پولیس کے مطابق ’ملزم کی خواہش تھی کہ وہ اپنے بھائی کی شادی اہلیہ کی چھوٹی بہن کے ساتھ کروائے تاہم لڑکی نے اس رشتے سے انکار کر دیا تھا، مبینہ طور پر اسی وجہ سے لڑکی کی جان لی گئی۔‘
ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ ’پوسٹ مارٹم رپورٹ آنا ابھی باقی ہے جس کے بعد تفتیش میں مزید پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔‘
مقتولہ کے والد حاجی منیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’راحت ان کا داماد نہیں بلکہ بیٹے جیسا تھا اور ہر چیز کا اختیار اسے دیا ہوا تھا۔‘
’جب اس نے اپنے چھوٹے بھائی کے رشتے کی بات کی تو میں نے منع کر دیا کیونکہ ایک گھر میں دو بیٹیاں نہیں دینا چاہتا تھا۔‘
والد کا کہنا تھا کہ ’میری بیٹی تو چلی گئی بس اس غم کے ساتھ اب مجھے جینا ہوگا۔‘