رانا ثنا اللہ نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک سیمینار میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نوجوان نسل کو بدتمیزی سکھا رہا ہے۔ وہ قوم کو تقسیم کر رہا ہے۔‘
اگر لانگ مارچ کا علان کیا گیا تو آپ کی کیا حکمت عملی ہو گی؟ اس سوال جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’جو صوبے اس قسم کے لانگ مارچ کی حمایت کریں گے جس کا مقصد پاکستان کے دارالحکومت پر چڑھائی ہو۔ وہ صوبے پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ایسا کیا گیا تو اس کے نتائج ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آئین پھر وفاقی حکومت کو اختیار دیتا ہے۔ میں وزیراعظم سے کہوں گا کہ اس صورت میں اس اختیار کا استعمال کریں۔‘
عمران خان کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’ڈی چوک میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے جانے کی تو انہیں دُھونی دی جائے گی۔‘
’جیسے ہی وہ اس کو سونگھیں گے، ان میں کرنٹ آ جائے گا اور وہ بھاگیں گے بنی گالہ کی طرف۔‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ریڈزون کے علاوہ اسلام آباد کے ان مقامات پر احتجاج کر سکتے ہیں جہاں کے لیے عدالت نے اجازت دے رکھی ہے۔
ریڈزون کی طرف جانے والے راستے کیوں بند کیے گئے؟
جب رانا ثنا اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا ریڈزون کی طرف جانے والے راستے عمران خان کی وجہ سے بند کیے گئے ہیں تو انہوں نے اس کا جواب نفی میں دیا۔
انہوں نے بتایا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے اور اس کا مقصد احتجاج کے لیے انہیں ایک اچھی جگہ فراہم کرنا ہے، جہاں انہیں کھانا اور پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔
تاہم ان کو ڈی چوک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔
رانا ثنا اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’توشہ خانہ ریفرنس میں یہ (عمران خان) رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔‘
’بھلا کوئی ایسے بھی کرتا ہے کہ کوئی آپ کو تحفہ دے اور آپ اسے بیچ دیں۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ رواں ماہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ شروع کیا جا سکتا ہے۔