پاکستان میں سیاسی روایت ہے کہ جب بھی کوئی حکومت تبدیل ہوتی ہے چاہے وہ کسی صوبے میں ہو یا وفاق میں، سب سے پہلے پولیس افسران کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
پنجاب میں جب سے تحریک انصاف نے دوبارہ حکومت سنبھالی ہے تو ان پولیس افسران کو چُن چُن کر ہٹایا جا رہا ہے جن پر الزام لگا تھا کہ انہوں نے 25 مئی کو ہونے والے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو ناکام بنانے میں کردار ادا کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
لانگ مارچ اور جلسے، کیا سابق حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں؟Node ID: 671451
-
لانگ مارچ میں پولیس اہلکار سے بدتمیزی، ’خواتین کی عزت ہمارا فرض‘Node ID: 672246
وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے سب سے پہلے لاہور کی پولیس قیادت کو تبدیل کیا۔ سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو ہٹا کر غلام محمود ڈوگر کو پولیس چیف لگایا گیا ہے۔
اسی طرح ڈی آئی جی آپریشن لاہور سہیل چودھری کو ہٹا کر ان کا تبادلہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں کر دیا گیا۔
عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے سہیل چودھری کی تصویر لگا کر ٹویٹ کیا کہ ’جس طرح سہیل چودھری نے غیرقانونی کام کیے وہ قابل شرم ہیں۔ تحریک انصاف ان اقدامات کو نہیں بھولے گی اور قانون اپنا راستہ بنائے گا۔‘
اس ٹویٹ کے بعد سہیل چودھری کو سی ٹی ڈی سے ہٹا کر صوبہ بدر کر دیا گیا اور ان کی خدمات وفاق کے حوالے کر دی گئیں۔ شہباز گل نے دوبارہ نوٹیفیکیشن کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ ’اب ان کا احتساب ہو گا جنہوں نے عورتوں، بچوں اور وکلا پر تشدد کیا۔ یہ ابھی پہلا سٹیپ ہے، اب قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ خان 25 مئی بھولا نہیں اور نہ بھولے گا۔‘
سہیل چوہدری نے جس طرح سے قانون توڑا یہ قابل افسوس اور شرمناک ہے۔ ان کے کارناموں کو ہرگز نہیں بھولا جائے گا۔ تھوڑا انتظار کریں قانون اپنا راستہ لے گا۔ pic.twitter.com/ByETQmUPpi
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) July 31, 2022